جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

محمد مارما ڈیوک پکتھال: برطانوی نومسلم اور ترجمۂ قرآن

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوستان کی تاریخ میں برطانوی دور کی اُن شخصیات کا نام بھی پڑھنے کو ملتا ہے، جنھوں نے یہاں اسلام کو بطور مذہب قبول کر کے باقی ماندہ عمر یہیں گزار دی اور یہاں کے لوگوں سے بڑی عزّت اور احترام پایا۔ قرآن مجید کے مترجم، کئی معیاری علمی، ادبی اور تحقیقی کتب کے مصنف اور مشہور صحافی مارما ڈیوک پکتھال بھی انہی میں سے ایک تھے۔

مارما ڈیوک پکتھال کی پیدائش 1875ء میں انگلستان میں ہوئی۔ انگلستان اور یورپ کی درس گاہوں میں تعلیم پانے والے پکتھال نے بعد میں مصر، ترکی، بیروت، شام اور بیت المقدس کی سیاحت کی اور وہاں کافی عرصہ قیام کیا۔ ان ملکوں میں انھوں نے عربی زبان سے رغبت محسوس کی اور اس کی تحصیل کے بعد اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے لگے۔ اس نے اسلام کے بارے میں ان کی معلومات میں اضافہ کیا اور وہ غور و فکر کرنے کے بعد 1914ء میں دائرۂ اسلام میں داخل ہوگئے۔

محمد مارما ڈیوک پکتھال 1920ء میں بمبئی آئے تھے۔ صحافت ان کا پیشہ تھا۔ وہ مشہور اخبار بمبئی کرانیکل کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور 1924ء تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔ ادھر دکن میں انھیں چادر گھاٹ ہائی اسکول کے پرنسپل کی نشست کے لیے پیشکش کی گئی اور کہا گیا کہ اسکول ان کی غیر معمولی قابلیت اور اعلیٰ صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہتا ہے تو پکتھال نے اس پیشکش کو قبول کیا۔ 1925ء میں وہ حیدرآباد دکن میں اسکول کے پرنسپل ہوکر چلے آئے اور واقعی اپنے زمانہ میں چادر گھاٹ ہائی اسکول کو ایک مثالی درس گاہ بنا دیا۔

پکتھال کے دور کے اسکول کے ایک طالب علم کا مضمون ماہنامہ ‘سب رس’ حیدرآباد کے 1994ء کے شمارے میں شایع ہوا تھا جس میں وہ لکھتے ہیں کہ پکتھال کے مراسم مصر، ترکی اور برطانیہ کے اعلی عہدیداروں سے تھے، اسی زمانے میں وہ سول سروس کے منتخب افراد کی تربیت بھی کرتے تھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ ترجمۂ قرآن کے کام میں غرق تھے مگر حیرت ہے کہ اس مصروفیت کے باوجود وہ بلاناغہ سوائے جمعہ کی تعطیل کے، دن بھر مدرسے میں موجود رہتے۔ دوپہر کے وقفے میں نماز ظہر کی امامت بھی کرتے اور اسی گھنٹے میں اسکول کے صحن میں کچھ دیر کے لئے لڑکوں سے بے تکلف گفتگو بھی کرتے تھے۔ ان کی گفتگو میں لطیف ظرافت جھلکتی رہتی تھی۔

بعد میں‌ پکتھال حیدرآباد میں محکمۂ نظامتِ اطلاعاتِ عامہ اور سول سروس ہاؤس کے نگراں کار بھی مقرر کیے گئے تھے۔

قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ پکتھال کا ایک کارنامہ ہے۔ حیدرآباد کی ملازمت کے دوران ترجمے کے کام کو مکمل فرصت اور یکسوئی کے ساتھ انجام دینے کے لیے ان کو پوری تنخواہ کے ساتھ دو سال کی رخصت دی گئی۔ ان کا ترجمہ 1930ء میں The Meanning of tha Glorious Koran کے نام سے بیک وقت لندن اور نیویارک سے شائع ہوا۔

محمد مارما ڈیوک پکتھال کو ریاست حیدرآباد میں اس ترجمہ کی وجہ سے سَر آنکھوں پر بٹھایا گیا اور عظیم مترجم کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ یہی نہیں بلکہ اس ترجمے کی تکمیل کے بعد بھی ان سے شایانِ شان سلوک روا رکھا گیا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی بیوہ کا دو سو پونڈ سالانہ وظیفہ تاحیات مقرر کیا گیا۔

سر راس مسعود نے اپنی ایک تحریر میں لکھا کہ "پکتھال آج کل کی علمی دنیا میں مشاہیر میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے انگلستان اور یورپ کے دیگر ممالک میں تعلیم پائی ہے۔ انگریزی، جرمن، فرانسیسی اطالوی اور ہسپانوی زبانوں سے واقف ہونے کے علاوہ عربی میں بھی بہت اچھی استعداد رکھتے ہیں۔ وہ 1876ء میں پیدا ہوئے اور انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اسلامی ممالک میں عربوں، ترکوں اور مصریوں کی صحبت میں گزارا ہے۔اسلامی ممالک کے بارے میں ان کی بہت سی تصانیف ہیں۔ انگلستان اور امریکہ کے تمام معتبر اخبارات اور رسائل میں ان کتابوں کی تعریف و توصیف کے ساتھ اس امر کا اعتراف کیا گیا ہے کہ مشرقی ممالک کے حالات اور تمدن کو سمجھنے کے لیے ان کا مطالعہ لازمی ہے۔ یہ کتابیں اس قدر مقبول ہوئی ہیں کہ ان کا ترجمہ فرانسیسی، جرمن ، دینش، ہنگرین اور روسی زبانوں کے علاوہ ایشیا کی متعدد زبانوں میں بھی ہوا ہے۔

19 مئی 1936ء کو پکتھال وفات پاگئے تھے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں