سابق گورنر سندھ و رہنما مسلم لیگ (ن) محمد زبیر کا کہنا ہے کہ الیکشن میں آزاد امیدوار زیادہ جیتے ہیں لیکن (ن) لیگ کس بنیاد پر وکٹری خطاب کرے گی؟
محمد زبیر نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی ممالک کی جمہوریت میں انتخابی شکست کو تسلیم کیا جاتا ہے، یہ کون سا طریقہ ہے کہ دو نمبری کر کے جیت کر حکومت کریں، ہر الیکشن آتا ہے الیکشن کمیشن پہلے سے زیادہ حرکتیں شروع کر دیتا ہے۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حد ہوتی ہے صبح 6 بجے تک کچھ نتائج آ رہے ہوتے ہیں پھر تبدیل ہوتے ہیں، سمجھ نہیں آ رہا (ن) لیگ 5 بجے کس بنیاد پر وکٹری اسپیچ کر رہی ہے، وکٹری اسپیچ کرنے کا مطلب کیا انہیں آگے کا بھی نتیجہ پتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ 2018 کے مقابلے میں نتائج کا اعلان بہت زیادہ مشکوک ہے، سلمان اکرم راجہ کے حلقے میں صبح اسکرین پر 4 ہزار گنے ہوئے ووٹ دکھائے جا رہےتھے، اچاناک سلمان اکرام راجہ کے مخالف کے ایک لاکھ 59 ہزار ووٹ آگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دانیال چوہدری کے صبح 2 بجے تک دو ہزار ووٹ دکھائے جا رہےتھے، الیکشن رزلٹ میں تاخیر کی کیا وجوہات ہیں نہیں معلوم، آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، یہ کہنا مشکل ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں کیا ہوتاہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کراچی میں ابھی بہت حلقوں کے نتائج آنا باقی ہے، پہلے نمبر پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار دکھ رہے ہیں، اگر 5 بجے وکٹری خطاب کر رہے ہیں تو مطلب ای سی نے ان سے نتیجہ شیئر کیا گیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، یہ کہنا مشکل ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں کیا ہوتا ہے، کراچی میں ابھی بہت حلقوں کے نتائج آنا باقی ہے، لگ رہا ہے کراچی پہاڑوں کے پیچھے جگہ ہے جہاں کوئی رابطہ نہیں ہو سکتا۔