لندن: سابق گورنر سندھ اور رہنما مسلم لیگ (ن) محمد زبیر کا کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ نواز شریف وطن واپسی کیلیے چیف جسٹس پاکستان کی تبدیلی کا انتظار کر رہے تھے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ نئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی ریلیف نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوں، نئے چیف جسٹس کا ایک زبردست ریکارڈ ہے اور ہم انصاف ہی چاہتے ہیں۔
محمد زبیر نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، وہ تاریخ سے پہلے آ سکتے ہیں لیکن بعد کا سوال ہی نہیں، ان کے استقبال کیلیے ایسی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا سپریم کورٹ کے نیب ترامیم سے متعلق فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں تھا، فیصلہ ایسا ہی متوقع تھا اور پی ٹی آئی کو کوئی نہ کوئی تحفہ تو دینا ہی تھا، ہم نے ساڑھے 3 سال نیب کیسز کو بھگتا تھا، سپریم کورٹ خود کہہ چکی ہے کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو میں محمد زبیر نے بتایا تھا کہ نواز شریف اپنے پروگرام کے مطابق 21 اکتوبر کو پاکستان جائیں گے، سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، کسی کو ڈرنا ہے تو پی ٹی آئی کے چیئرمین اور ان کی پارٹی کو ڈرنا چاہیے۔
قبل ازیں سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کی آمد کے سلسلے میں تیاریوں کا آغاز کر دیا، ورکرز، ووٹرز اور سپورٹرز لاہور پہنچیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے استقبال کیلیے 10 لاکھ لوگ موجود ہوں گے، نواز شریف کو عام آدمی نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی لیگل ٹیم نے انھیں آگاہ کیا ہے اور ان کی حفاظتی ضمانت پر کام ہو رہا ہے، تمام قانونی امور کے بعد ہی وہ تشریف لائیں گے، انہوں نے ڈاکٹرز سے مشورہ کیا ہے وہ دل کے مریض ہیں۔