مجیب عالم کی آواز میں پاکستانی فلموں کے کئی گیت آج بھی ہماری سماعتوں میں رس گھول رہے ہیں۔ بطور پلے بیک سنگر مجیب عالم نے کئی کام یاب فلموں کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے جو بہت مقبول ہوئے۔ آج اس گلوکار کی برسی منائی جارہی ہے۔ مجیب عالم 2004 میں انتقال کرگئے تھے۔
1967ء میں فلم’ چکوری‘ کے لیے ریکارڈ کروائے گئے گیتوں نے مجیب عالم کو موسیقاروں اور فلم بینوں میں متعارف کروایا اور یہ گیت ’وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں…‘ ملک بھر میں مقبول ہوا۔ اس فلمی گیت نے مجیب عالم کو بطور گلوکار اگلے کئی برس تک فلم انڈسٹری میں مصروف رکھا۔ ان کے فلمی نغمات ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے اکثر نشر ہوتے تھے۔ ایک دور تھا جب ریڈیو پر گیتوں کے فرمائشی پروگرام نشر ہوا کرتے تھے جن میں ملک بھر سے شائقینِ موسیقی مجیب عالم کی آواز میں ریکارڈ بجانے کے لیے خطوط لکھتے تھے۔ ان کی فرمائش پوری کی جاتی اور ریڈیو کے بعد جب ٹیلی ویژن نشریات شروع ہوئیں تو یہاں بھی خصوصی طور پر مجیب عالم کے گائے ہوئے نغمات نشر ہونے لگے۔ انھوں نے پی ٹی وی کے لیے بھی گیت ریکارڈ کروائے تھے جن میں ایک ’میرا ہر گیت ہے ہنستے چہروں کے نام‘ بہت مقبول ہوا تھا۔
جس زمانے میں مجیب عالم نے فلم انڈسٹری میں بطور گلوکار قدم رکھا، وہاں مہدی حسن اور احمد رشدی جیسے پائے کے گلوکار پہلے ہی موجود تھے، لیکن جلد ہی مجیب عالم پاکستان کے صفِ اوّل کے گلوکاروں میں شامل ہوگئے۔ ان کے مشہور گیتوں میں ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘، ’میں تیرے اجنبی شہر میں‘ اور ’یہ سماں پیار کا کارواں‘ سرفہرست ہیں۔
پاکستان کے معروف گلوکار مجیب عالم ہندوستان کے شہر کانپور میں 1948ء میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیمِ ہند کے چند برس بعد ان کا خاندان ہجرت کرکے کراچی آگیا جہاں وہ اپنی زندگی کی آخری سانس تک سکونت پذیر رہے۔ مجیب عالم کی آواز بے حد سریلی تھی۔ وہ فلم سے پہلے ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے تھے۔ اسی پرفارمنس سے متأثر ہوکر موسیقار حسن لطیف نے مجیب عالم سے اپنی فلم نرگس کے گیت گوائے مگر یہ فلم پردے پر نمائش کے لیے پیش نہ کی جاسکی۔ تاہم ساٹھ کی دہائی میں مجیب عالم نے فلمی دنیا کو بطور گلوکار اپنایا۔ ان کے گیتوں پر مشتمل پہلی فلم مجبور تھی۔ مجیب عالم کی آواز میں 1966 میں فلم جلوہ کا گیت بھی ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال چکوری جیسی کام یاب فلم کا نغمہ انھوں نے گایا جو حد مقبول ہوا۔ مجیب عالم کو اس گیت کے لیے نگار ایوارڈ دیا گیا۔ ان کے بارے میں اپنے وقت کے مایہ ناز موسیقاروں اور گلوکاروں کا کہنا تھاکہ ’مجیب مشکل گانے بھی آسانی اور روانی سے گایا کرتے تھے۔‘
مجیب عالم نے جن فلموں کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جانِ آرزو، ماں بیٹا، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، میں کہاں منزل کہاں سرفہرست ہیں۔
مجیب عالم کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں ابدی نیند سو رہے ہیں۔ آج وہ ہمارے درمیان موجود نہیں، مگر ان کی سریلی آواز ہمیشہ زندہ رہے گی۔