اشتہار

افغان طالبان کے نو منتخب امیرملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کون ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان کی مجلس شوری کے تین دن سے جاری اجلاس میں متفقہ طور پر منتخب ہونے والے نئے امیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کا تعلق افغانستان میں ملا منصور کے قبیلے اسحاق زئی سے ہے۔

ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ جنگی محاذ کے بجائے علمی محاذ میں ذیادہ متحرک نظر آتے ہیں،افغانستان کے علاقے ننگرہا میں مدرسہ چلانے والے ملاہیبت اللہ، طالبان کے لیے نہایت محترم اور مشفق ’’استاد‘‘ کی حثیت رکھتے ہیں۔

اس وقت طالبان دھڑے بندی کا شکار ہیں،اندرونی خلفشار پر قابو پانے کے لیے نہایت ضروری تھا کہ نیا امیر کسی ایسے شخص کو منتخب کیا جائے،جو تمام دھڑوں کے لیے قابلِ قبول بھی ہو اور جو سب کو یکجا کر کے اپنے فیصلوں پر عمل در آمد کروا سکے،اسی لیے پہلی بار کسی غیرعسکری رہنماکو بہ طور امیر منتخب کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

چالیس سے پینتالیس سال کی عمر رکھنے والے ملا ہیبت اللہ افغان طالبان کے ڈپٹی سپریم لیڈر تھے، وہ سابق امیر ملا اختر منصور کے نہایت قریبی ساتھی تھے اور 2001 سے افغانستان میں قائم طالبان کے ’’عدالتی نظام‘‘ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔

درس و تدریس سے منسلک رہنے والے ملاہیبت اللہ اخوندزادہ جنگی کارروائیوں کے حق میں ہیں اوراس سلسلے میں فتوےبھی جاری کرتے رہے ہیں۔

امریکہ کے نہایت مطلوب اور عسکری کاروائیوں کے ماہر سراج حقانی کے بجائے افغان طالبان کے لیے نئے امیر ملا ہیبت اللہ کی تقرری سے امید کی جا رہی ہے کہ طالبان کے تمام دھڑوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے کے باعث وہ طالبان کے تمام دھڑوں کو منظم اور یکجا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں