اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ کا کہنا تھا تمام شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ولی محمد ہی ملا اختر منصور تحا کو شناخت بدل کر سفر کر رہا تھااورحالیہ ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت ہوئی ہے، ڈرون حملے میں ملنے والے تمام اشارے ملا اختر منصور کی جانب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علم نہیں کہ ایرانی حکام کو ملا اختر منصور کی بطور ولی محمد ایران موجودگی سے واقف تھے یا نہیں۔ہم ملا اختر منصور کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں ملا اختر منصورایک جعلی نام سے سفر کر رہا تھا لہذا یہ کہنا غلط ہو گا کہ ہماری ایجنسیوں کو اس کے حوالے سے معلومات تھیں۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ ڈرون حملہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔2001سے 390ڈرون حملے ہوئے۔2010 سے2012میں اوسط 70سے 80ڈرون حملے ہوتے تھے۔ہماری پریس ریلیز میں یہ چیز واضح تھی کہ ڈرون حملہ سے قبل پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی 2015 کو طالبان اور افغان حکومت کے مزاکرات ملا عمر کی ہلاکت کی خبر سے متاثر ہوئے۔ہمارے جن لوگوں کے طالبان سے رابطے تھے ان کو اشارے تھے کہ افغان طالبان مزاکرات کی میز پرآجائیں گے،طالبان کی نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد جائزہ لیا جائے گا کہ مزاکرات کیسے آگے بڑھیں گے۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ ڈرون حملے نے افغان امن عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے اور یہ ڈرون حملہ افغان امن عمل کے مقاصد کی خلاف ورزی ہے۔ہمارے حکومت میں آنے کے بعد ڈرون حملوں میں کمی میں کامیابی ہوئی،افغانستان میں امن عمل کے لیے کیو سی جی ممالک اپنی اپنی امن مزاکرات کی کوشیشیں جاری رکھیں گے۔ کیو سی جی میں امریکی تعاون بہت اہم ہے۔
پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی موجودگی پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر افغان مہاجرین کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے،انہوں نے کہا کہ ایران نے تردید کی اس وجہ یہ تھی کہ ملا اختر منصور دوسرے نام سے سفر کر رہا تھا۔ملا اختر منصور کی پاکستان آمد ایک جعلی نام سے تھی۔ڈرایور کی کمپنی مقامی تھی تو لاش لواحقین کے حوالےکر دی گئی،ملا اختر منصور کی نعش کسی کے حوالے نہیں کی گئی۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ چینی سی پیلک علاقائی منسلکی کا ایک ذریعہ ہے اسی طرح جاہ بہار بھی علاقائی رابطے کا منصوبہ ہےپاکستان ایران اور پاکستان افغانستان تجارت مزید مضبوط ہو گی،پاکستان چاہ بہار کو علاقائی منسلکی کا منصوبہ سمجھتا ہے۔