بھارت میں ماں اپنے لاپتہ بیٹے کا سراغ لگانے کیلئے جاسوس بن گئی، 2015 میں فریدہ خاتون کا 17 سالہ بیٹا مہاراشٹر کے تھانے کے علاقے ممبرامیں اپنے گھر سے 10منٹ میں واپس آنے کا وعدہ کرکے گیا مگر واپس نہ لوٹا، تو پریشان خاتون (ماں) نے پولیس سے رابطہ کیا۔
بھارت کی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے معاملہ یہ کہہ کر ٹال دیا کہ آپ پریشان نہ ہوں لڑکا اپنے دوستوں کے ساتھ اجمیر گیا ہوگا، مگر خاتون جانتی تھی کہ معاملہ کچھ گڑ بڑ ہے۔
رپورٹس کے مطابق 38 سالہ ماں جوکہ مقامی اسپتال میں نرس ہے کی جانب سے اپنے بیٹے کی تلاش جاری رکھی گئی، اس نے مشتبہ افراد سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی، مگر تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
خاتون نے، ایک مقامی صحافی، مبین شیخ کی مدد سے معاملے کی چھان بین شروع کی۔ چونکہ قریشی کے زیادہ تر دوست رابیل میں مقیم تھے، اس لیے دونوں نے وہاں کے پولیس اسٹیشن جانے کا فیصلہ کیا، رابیل پولیس حکام نے خاتون سے کہا کہ وہ قریبی جیلوں کو چیک کریں۔
خاتون نے مختلف جیلوں میں جاکر اپنے بیٹے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آخرکار مردہ خانوں میں بھی چیک کیا مگر بیٹے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
ستمبر کے وسط میں، خاتون کو معلوم ہوا کہ اس کے بیٹے قریشی کا ایک دوست شبیر بھی اسی تاریخ سے لاپتہ ہے۔ وہ شبیر کی والدہ حسینہ سے ملنے پہنچیں جنہوں نے اس خبر کی تصدیق کی۔
خاتون نے قریشی کے دوستوں سے بات کی اور قریشی اور شبیر کے مشترکہ دوست کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ جب وہ اس سے ملیں اور پوچھ گچھ کی تو اس نے دو دیگر مشترکہ دوستوں دیپک والمیکی اور محمد چودھری عرف بابو کے قتل میں ملوث ہونے کا اشارہ دیا۔
خاتون نے کیس کی تفصیلات اور ان دو افراد کے ناموں کے ساتھ کرائم برانچ سے رابطہ کیا جن پر انہیں شبہ تھا۔ آخر کار کرائم برانچ نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ خاتون کا خوف سچ ثابت ہو گیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ قریشی اور شبیر کو مبینہ طور پر والمیکی اور چودھری نے قتل کردیا ہے، پولس نے کہا کہ دونوں نے پہلے شبیر کو قتل کیا کیونکہ والمیکی اس کے اپنی بہن کے ساتھ تعلقات کا مخالف تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ انہیں شبہ ہے کہ قریشی ہی تھا جس نے شبیر کو افیئر کے بارے میں بتایا اس لیے انہوں نے اسے بھی قتل کردیا۔
وحشی شوہر نے بیوی کو قتل کرکے لاش کو ’کوکر‘ میں پکا دیا
رپورٹس کے مطابق نومبر 2015 میں، گرفتار کئے گئے ملزمان دونوں مقتول نوجوانوں کی ماؤں کو ایک گراؤنڈ میں لے گئے جہاں انہوں نے قریشی اور شبیر کی لاشیں دفن کر دی تھیں، جس سے خاتون کی اپنے لاپتہ بیٹے کی تلاش ایک دردناک انجام تک پہنچ گئی۔