تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

استاد کے قدموں میں بیٹھ کر تصویر کھنچوانے والی قد آور شخصیت

معروف سول سرونٹ اور مالیاتی امور کے ماہر ممتاز حسن کو پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں میں ایک شاعر، محقّق، نقّاد، دانش وَر اور براڈ کاسٹر کی حیثیت سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

ممتاز حسن 16 اگست 1907ء کو پیدا ہوئے اور قیامِ پاکستان کے بعد لیاقت علی خان نے مالیاتی امور کے لیے جن اصحاب کو ان کی لیاقت اور شرافت کی بنیاد پر منتخب کیا، ان میں ممتاز حسن بھی شامل تھے۔

وہ پہلے سیکریٹری مالیات مقرر ہوئے اور کچھ مدّت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر بھی رہے۔ 1974 کو وفات پاجانے والے ممتاز حسن کی تدفین کراچی میں ہوئی۔

ممتاز حسن مطالعے کے شوقین، علم و ادب کے رسیا تھے، خصوصاََ تاریخ اور قدیم آثار ان کی دل چسپی کا محور رہے۔ پاکستان میں اہم عہدوں پر فائز رہنے والے ممتاز حسن کی شائستگی، شرافت اور ان کا عجز و انکسار بھی مشہور تھا۔ یہاں‌ ہم ایک مشہور واقعہ بیان کررہے ہیں جو اساتذہ کی عزّت و تکریم کے حوالے سے ایک مثال اور ممتاز حسن کی عاجزی اور انکساری کی ایک روشن جھلک ہے۔

یہ 1968ء کی ایک تقریب کا واقعہ ہے۔ ممتاز حسن کو پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ایل ایل ڈی کی اعزازی ڈگری دی جارہی تھی، ساتھ ہی ایف سی کالج میں انگریزی کے ایک پرانے استاد اور پرنسپل کو بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اسی ڈگری سے نوازا جارہا تھا۔

اس موقع پر دونوں حضرات کی تصویریں کھینچی گئیں، لیکن ممتاز حسن جو خود کو اب بھی اس استاد کا شاگرد سمجھتے تھے، ان کے برابر کھڑے ہو کر تصویر کھنچوانے پر کچھ عجیب سا محسوس کررہے تھے۔

ممتاز حسن نے اصرار کیا اور ان کی دوسری تصویر کھینچی گئی۔ اس مرتبہ ممتاز حسن انگریزی کے اُس استاد کے قدموں میں بیٹھے نظر آئے۔

(یہ واقعہ ممتاز حسن کی پوتی شازیہ حسن کی ایک تحریر سے لیا گیا ہے)

Comments

- Advertisement -