اسلام آباد: رہنما پی ٹی آئی مراد سعید نے انکشاف کیا ہے کہ اگست سے اب تک کئی بار مجھے جان سے مارنے کی منصوبہ بندی کی گئی، بھیس بدل کر مشکوک افراد میرے تعاقب میں رہے لیکن اللہ نےحفاظت کی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مراد سعید نے انکشاف کیا کہ اٹھارہ اگست کی رات کچھ مسلح لوگ میرے گھر آئے، میں معاملے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے دوستوں کو بلایا تو وہ فرار ہوگئے، بعد ازاں مجھے نہ صرف مقامی پولیس نے آگاہ کیا بلکہ دیر، باجوڑ کا دورہ نہ کرنے کا کہا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے کے بعد میں نے مقدمے کے اندراج کی درخواست دی مگر درج نہ کیا گیا، ان کا جواب سادہ سا تھا کہ احکامات ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے، حکومتی مشینری انکی معاونت کرتی نظر آرہی ہے جو جان کے درپے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے اس موقع پر صدر مملکت کو سیکیورٹی خدشات پر خط کے زریعے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنابِ صدر آپ سربراہ ریاست ہیں،امید کرتا ہوں ارشد شریف کے خط کےبعد برتی گئی غفلت نہیں دہرائی جائےگی، آپ سے معاملے پر نوٹس اور ضروری ایکشن لینے کی استدعا کرتا ہوں۔
مراد سعید نے لکھا بارہ جولائی کو ارشد شریف نے بھی آپ کو خط لکھا، کسی نے نوٹس لیا نہ ہی ارشد شریف کے خدشات کو سنجیدگی سےلیا گیا،نتیجتاًپاکستان محب وطن شہری اور قابل تحقیقاتی صحافی سے محروم ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مراد سعید نے ارشد شریف قتل کیس سے متعلق اہم سوالات اٹھا دیے
اپنے خط میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ درپیش خطرات ریکارڈ پر لانا ضروری ہے،اتنا ضرور کہوں گا کہ جہاں سابق وزیراعظم پر حملے کی ایف آئی آر نہ ہوسکے وہاں انصاف کی امید مشکل ہے، میری زندگی سے متعلق درپیش خطرات ریکارڈ پر لانا ضروری ہے،مجھے اتنا بتایا جائے کہ یہ کون لوگ ہیں؟۔