ایبٹ آباد: نواحی علاقے مکول کی رہائشی عنبرین کو زندہ جلانے کے الزام میں پولیس نے جرگہ عمائدین سمیت دس افراد کو گرفتار کرلیا۔
گزشتہ ہفتے ایبٹ آباد کے نواحی علاقے مکول میں ایک لڑکی کو گاڑی کے اندر باندھ کر زندہ جلا دینے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ سوشل میڈیا میں زیرِ بحث رہنے والےاس واقعہ پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویزخٹک اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل عنبرین کی سہیلی صائمہ کو بھی قتل کردیا گیا۔صائمہ کا جرم بس اتنا تھا کہ وہ ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی اور اپنی مرضی سے شادی کرنے کی خواہش مند تھی۔ بات صائمہ کی قتل تک ہی نہ رکی بلکہ حال ہی میں ہونے والے جرگہ نے صائمہ کی معاونت کرنے پر اس کی سہیلی 15 سالہ عنبرین کو بھی زندہ جلانے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے کی تعمیل میں عنبرین کو سوزوکی کیری کی پچھلی نشست پہ باندھ کر گاڑی کو آگ لگا دی۔یوں عنبرین زندہ جلا دی گئی۔قریب ہی دو اور گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی تاکہ واقعہ کو حادثہ کا رنگ دیا جاسکے۔
واقعہ کے سات روز بعد پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوسکی اورجرگہ عمائدین سمیت دس ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مزید پانچ لوگوں کی گرفتاری کے چھاپے مارے جارے ہیں جن پہ قتل میں معاونت کاالزام ہے۔
اگر چند ماہ قبل پسند کی شادی کرنے کی خواہ صائمہ کے قتل پہ فوری ایکشن لے کر ملزمان کو گرفتار کرلیاجاتا تو شاید عنبرین کو بچایاجاسکتاتھا.