کراچی :سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کروناوائرس میں مبتلا13 مریض زیرعلاج ہیں ، ایئرپورٹ پر مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے ، وفاقی حکومت سے گزارش کروں گا سسٹم کو مزید بہتر بنائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 2300لوگ ایران سے 15جنوری کےبعدسندھ میں آئے، ان تمام لوگوں سے رابطہ ہوچکا ہے اور صحت عملہ ان کامعائنہ کرچکا ہے، اب تک 188 میں سے ،14لوگوں کاکوروناٹیسٹ مثبت آیا ، جن کا علاج آئسولیشن وارڈ میں ہورہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کروناوائرس میں مبتلا13 مریض زیرعلاج ہیں، 13افرادکی ذاتی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر نہ کی جائیں ، کروناوائرس میں مبتلا 14 لوگ بیرون ملک سے پاکستان آئے تھے، وائرس سے اب تک کوئی بھی مقامی شخص متاثر نہیں ہوا، صورتحال اللہ کے احسان سے کنٹرول میں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کروناوائرس کے 13مریض کاتعلق کراچی اور ایک حیدرآباد سےہے، ایئرپورٹ پر مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے، سی پورٹ ہو یا ایئرپورٹ ہو ان پر کنٹرول وفاقی حکومت کا ہے ، مانیٹرنگ درست ہوتی تو 14مریضوں کوایئرپورٹ پرہی روک لیاجاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت پہلے دن سے کروناوائرس پر متحرک انداز سے کام کررہی ہے، وزیراعلیٰ ہاؤس میں روزانہ شام کو کروناوائرس پر ٹاسک فورس کا اجلاس ہوتاہے، اجلاس میں ایئرپورٹ اور ایف آئی اے حکام بھی شریک ہوتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاق کو باور کرایا ہے کہ ایئرپورٹ کا سسٹم مربوط انداز میں کام نہیں کررہا، ایئرپورٹ عملے کو مسافروں سے صحیح طریقےسے پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہے، سعودی عرب سے ایک رائیٹر کراچی آئیں اور ٹوئٹ کیا کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی۔
سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے ایئرپورٹ پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے، سندھ حکومت صوبے میں مربوط انداز میں اقدامات کررہی ہے، ہمارا دائرہ کارایئرپورٹ کے باہر ہے ، وفاقی حکومت سے گزارش کروں گا سسٹم کو مزید بہتر بنائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کروناوائرس کی نگرانی وزیراعظم عمران خان کو خود کرنی چاہیے، وفاقی حکومت ٹوئٹر اور میڈیا پر نظرآتی ہے مگر عملی اقدامات نہیں ، ایئرپورٹ ہماری ذمہ داری نہیں مگر ہم سب کو کرداراداکرنا ہوگا، وفاقی حکومت سے گزارش ہیں کہ مزید سنجیدگی سے معاملے کودیکھے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پورٹس آف انٹریز کو مانیٹر کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے ، کوئٹہ میں بھی ایک کیس رپورٹ ہوناتفتان بارڈر کی مانیٹرنگ پر سوالیہ نشان ہے، بارڈرز کومانیٹر اورسرویلنس کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے ، بلیم گیم نہیں کررہا صرف قوم کے سامنے حقائق رکھناچاہتاہوں۔
ترجمان نے کہا کہ اسکولوں اور پی ایس ایل میچز کو ایک زاویے سے نہیں دیکھ سکتے ، اسکولوں اور کالجوں میں تدریسی عمل معطل کرنے سے نقصان ہورہاہے، سندھ حکومت آئندہ چندروز میں اسکول،کالجز،جامعات سےمتعلق فیصلہ کرے گی۔