اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کرسکتی ہے؟ جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ استغاثہ بتائیں کیا پرویز مشرف وڈیو لنک پر آسکتے ہیں؟
وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف وڈیو لنک پر آنے کو تیار نہیں، جسٹس یاور علی نے کہا کہ پرویزمشرف بیرون ملک ہیں، وکیل کے مطابق وہ بیمار ہیں۔ قانون کے مطابق 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے۔
وکیل استغاثہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا، ملزم نے عدالت کے اس موقعے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
جسٹس یاور علی نے کہا کہ دبئی کے امریکی اسپتال کا 14 اگست کاسرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا، بظاہر یہ سرٹیفکیٹ پرانا ہے۔
مشرف کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ دل کے عارضے کا معاملہ مسلسل ہے، موکل کا اکتوبر میں ڈاکٹر طبی جائزہ لے گا۔ ہمیں آئندہ طبی معائنے تک عدالت وقت دے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفکیٹ پیش کیا جائے تو وقت دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مذکورہ کیس میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ ہم نے مشرف کو لانے کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا لیکن انٹر پول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
یاد رہے 20 اگست کو آئین شکنی کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔
گزشتہ روز پرویز مشرف کی تازہ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو ’امیلوئی ڈوسس‘ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے۔
پرویز مشرف کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ مل کر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر علاج نہ ہونے سے مشرف کو جان کا خطرہ ہے، پرویز مشرف دل اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔