اسلام آباد: جماعت اسلامی پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کیلیے احتجاج کریں گے اور کسی رکاوٹ کو نہیں مانتے۔
مشتاق احمد خان نے اہلیہ و بانی سیو غزہ کمپین حمیرا طیبہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان میں اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانا جرم بنا دیا گیا ہے، ہمارے 2 ساتھی شہید کر دیے گئے جبکہ ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ پاکستان میں جو لوگ اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ان پر ظلم کیا جاتا ہے، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کے ساتھ طے ہوا تھا کہ ہم روڈ بند نہیں کریں گے، ہم نے کہا تھا کہ پُرامن احتجاج کر کے چلے جائیں گے روڈ بلاک نہیں ہوگا لیکن پولیس کے ذریعے ہم پر تشدد کیا گیا۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں غزہ فلسطین کے حوالے سے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، غزہ کے عوام ناکام ہوگئے تو مسجد اقصیٰ کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا، فلسطین کے حالات کو دیکھ کر مسلمانوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے، اب مسلم حکمران بزدلی کی پالیسی ترک کر کے اقدامات کریں۔
سیو غزہ کمپین کی بانی حمیرا طیبہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ بچاؤ مہم پورے پاکستان کی آواز ہے، طلبہ کے اندر بیداری مہم پیدا کر رہے ہیں لیکن پُرامن احتجاج کے باوجود لاٹھی چارج کیا گیا۔
حمیرا طیبہ نے کہا کہ پولیس کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، پُرامن احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے، ہمارا احتجاج نہ پہلے این او سی سے مشروط تھا اور نہ آئندہ ہوگا۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں اسرائیل کے فلسطینیوں پر جاری مظالم کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے مشتاق احمد خان، حمیرا طیبہ سمیت جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔