اشتہار

یومِ‌ وفات: ’’نغمہ‘‘ نے شوکت علی ناشاد کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا!

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستانی فلموں کے کئی نغمات سرحد پار بھی مقبول ہوئے اور کئی شعرا اور موسیقاروں کی شہرت کا سبب بنے۔ ’’اگر تم مل جاؤ زمانہ چھوڑ دیں گے ہم…‘‘ یہ وہ گیت ہے، جس نے پاکستان اور بھارت میں دھوم مچا دی تھی۔ اس سدا بہار گیت کی موسیقی ناشاد نے ترتیب دی تھی۔ یہ گیت 1974ء میں فلم ’’ایمان دار‘‘ میں شامل تھا۔

موسیقار شوکت علی ناشاد کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 3 جنوری 1981ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ شوکت علی کا تعلق دہلی سے تھا اور اکثر انھیں اسی نسبت سے شوکت علی دہلوی بھی لکھا جاتا ہے لیکن فلمی صنعت اور اخبار و رسائل میں ان کا ذکر شوکت علی ناشاد کے نام سے ہوتا تھا۔ وہ پاکستان سے قبل بھارت کی فلم انڈسٹری میں‌ نام اور شںاخت بنا چکے تھے۔ وہ ان موسیقاروں‌ میں سے ہیں‌ جنھیں‌ بٹوارے کے بعد دونوں فلمی صنعتوں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ناشاد نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1947ء میں کیا تھا۔ موسیقی کی ابتدائی تعلیم ماسٹر غلام حسین اور موسیقار نوشاد علی سے حاصل کی تھی۔

ناشاد 1918ء میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد غلام حسین خان اپنے دور کے ایک معروف طبلہ نواز تھے۔ 1953ء میں نخشب جارچوی نے فلم ’’نغمہ‘‘ کی موسیقی کے لیے شوکت علی دہلوی کی خدمات حاصل کیں اور انہیں ’’ناشاد‘‘ کا نام بھی نخشب ہی نے دیا۔ اُن دنوں بھارت کی فلمی دنیا میں بطور موسیقار نوشاد کا ڈنکا بج رہا تھا، مگر نوشاد صاحب اُن دنوں نخشب سے ناراض تھے۔ غالباً اسی رنجش نے نوشاد کے سامنے ناشاد کو لاکھڑا کیا اور قسمت دیکھیے کہ فلم ’’نغمہ‘‘ کے گانوں نے بھارت میں دُھوم مچا دی۔ خاص طور پر فلم کا یہ گیت ’’بڑی مشکل سے دل کی بے قراری کو قرار آیا‘‘ شمشاد بیگم کی آواز میں ہٹ ہوگیا۔ شوکت علی کے نام سے ناشاد پہلی بار 1947ء میں فلم ’’دلدار‘‘ کی موسیقی دے چکے تھے۔ دلدار کے بعد بھی جو فلمیں بطور موسیقار کیں ان میں شوکت علی اور شوکت حسین کے نام سے خود کو متعارف کروایا تھا۔ 23 بھارتی فلموں کی کمپوزیشن دینے والے ناشاد نے نام بنانے کے بعد 1958ء میں زندگی یا طوفان کی موسیقی دی۔ اس فلم کے چند مقبول گیتوں میں ’’اے دل والو پیار نہ کرنا‘‘ اور ’’زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے‘‘ شامل ہیں۔

- Advertisement -

1964ء میں ناشاد پاکستان آئے تھے۔ یہاں سب سے پہلے نخشب کی فلم ’’میخانہ‘‘ کی موسیقی دی۔ اس فلم کے چند گیت بے حد مقبول ہوئے، جن میں بالخصوص ’’جان کہہ کر جو بلایا تو بُرا مان گئے۔‘‘ ناشاد نے پاکستان میں 58 فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ آخری بار انھوں نے فلم آزمائش کے لیے موسیقی ترتیب دی تھی۔ ناشاد نے دو شادیاں کیں۔ پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہوا جب کہ دوسری بیوی گلوکارہ پریم لتا تھیں، جنھوں نے اسلام قبول کیا اور شوکت آراء بیگم نام رکھا۔ ان سے ناشاد کو خدا نے پندرہ اولادیں دیں۔

ملکۂ ترنم نور جہاں نے بھی ناشاد کی موسیقی میں کئی لاجواب اور شاہکار گیت گائے۔ 1969ء کی فلم ’’سالگرہ‘‘ کے یہ دو گیت ’’لے آئی پھر کہاں پر قسمت ہمیں‘‘ اور ’’میری زندگی ہے نغمہ میری زندگی ترانہ‘‘ آج بھی مقبول ہیں۔ ان کے علاوہ احمد رُشدی سے ناشاد صاحب نے فلم ’’تم ملے پیار ملا‘‘ کا گیت ’’گوری کے سر پر سج کے‘‘ جیسا گیت گوایا اور رونا لیلیٰ‌ کو بھی انہی کی موسیقی میں ایک گیت سے راتوں رات شہرت ملی تھی۔

زندگی کے آخری ایّام میں موسیقار ناشاد صاحبِ فراش ہو گئے تھے۔ برین ہیمبرج اور کومے کی حالت میں انھوں نے دنیا سے کوچ کیا۔ انھیں لاہور کے ایک قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

موسیقار ناشاد نے پاکستانی فلموں‌ جلوہ، ہم دونوں، تم ملے پیار ملا، سال گرہ، سزا، افسانہ، چاند سورج، رم جھم، بندگی کے لیے موسیقی ترتیب دی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں