اسلام آباد: وفاقی مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ اسلام امن آتشی کا مذہب ہے لیکن بد قسمتی سے اسلام کو انتہا پسندی سے جوڑا جا رہا ہے۔
وہ اسلام آباد میں پاک چین سینٹر میں پیغامِ امن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اسلام کو دہشت گردی سے نتھی کرنا سراسر نا انصافی ہے بلکہ مسلمان تو دہشت گردی کا شکار بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام تمام مذہاب کے درمیان رواداری، محبت اور ایثار کا سبق دیتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت اورانہیں برابر کا شہری تسلیم قراردیتا ہے اسلام کے چہرے کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیربرائے مذہبی امورکا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے شانہ بشانہ عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں ہمارے بچوں، بزرگوں اور خواتین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
انہوں نے فرقہ واریت کو اتحاد ابین المسلمین کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد نہیں دیکھنا چاہتیں اسی لیے مسلمانوں آپس میں لڑانے کی سازش کی جارہی ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفورحیدری نے بھی امن کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں امریکہ اور بھارت کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا بھارت اورامریکا سے تو تعلق ہوسکتا ہے لیکن دینِ اسلام سے نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ علامی میڈیا کے ہر طرح کے پروپیگنڈے کے باوجود اسلام مغربی دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور دنیا جان گئی ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق اسلام نہیں بلکہ چند بڑی عالمی طاقتوں کی نفرت آمیز پالیسی سے ضرور ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبد الغفورحیدری کا مزید کہنا تھا کہ اسلام جارحیت کا نہیں بلکہ دفاع کا حق دیتا ہے جو کہ بنیادی انسانی حق بھی ہے، اسلام اعتدال کا مذہب ہے اور پر قسم کی انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیربرائے سرحدی امورعبدالقادربلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چند لوگوں کی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کا تشخص خراب ہوا اور ساری دنیا ہماری مخالف ہو گئی جس کے سدباب اور اسلام کی درست تشریح کے لیے علمائے حق کو آگے آنا ہوگا اور حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ علما اکٹھے ہوکرانتہاپسندی کےخلاف آواز اٹھائیں کیوں کہ اس وقت انتہاپسندی نہیں اعتدال پسندی کی ضرورت ہے حکومت کی کوشش ہےانتہاپسندی،فرقہ واریت کاخاتمہ ہوحکومت کی کوشش ہے اقلیتوں کوحقوق حاصل ہوں۔
اس موقع پرامیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ دنیامیں ناانصافی کی وجہ سے امن نہیں، امن کے لیے انصاف ضروری ہے الزام عائد کرنے والے جانتے ہیں کہ اسلام کا دہشت گردی سے تعلق نہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کو چاہیے کہ نئی نسل کومشترکہ اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے والا نیا نصابِ تعلیم دیا جائے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں دنیا کا مقابلہ کر سکیں اور کسی میدان میں پیچھے نہ رہ پائیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک مشترکہ بیانیے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ایک مکتبہ فکر کو اکھٹے ہونے کی ضرورت ہے۔
اسلام آبد میں پاک چین سینٹر میں ہونے والی امن کانفرنس میں پاکستان میں سعودی سفیر، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سینیٹرساجدمیر سمیت دیگر علمائے اکرام اور اکابرین نے شرکت کی اور حکومتی کاوشوں کو سراہا۔