تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

مشہور اطبا کی کتب کے عربی تراجم اور مسلم حکم راں

طب، علم الادویہ، علاج اور صحّت کے قدیم ترین مراکز میں جندی شاپور(ایران) اور اسکندریہ(مصر) کا نام تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے اور کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے دورِ عروج میں ان مراکز کے علما، ماہر اور قابل طبیبوں اور ان کی کتب سے بھرپور استفادہ کیا اور مختلف ادوار میں خزینہ علم کا عربی زبان میں‌ ترجمہ ہوا۔

قدیم دور میں ساسانیوں نے جندی شاپور کو طب و سائنس کا مرکز بنادیا۔ انھوں نے کیمیا و فلسفہ سمیت طب کی تعلیم و تربیت کا خوب اہتمام کیا۔ یہ چھٹی اور ساتویں صدی عیسوی کی بات ہے جب کہ ایک دوسرا علمی مرکز مصر کا شہر اسکندریہ تھا۔ علمُ الادویہ میں اہلِ اسکندریہ ماہر اور قابل مانے جاتے تھے۔

عباسی عہد شروع ہوا تو اس میں‌ علمی اور سائنسی کتب کے تراجم کی طرف توجہ دی گئی اور کہتے ہیں‌ کہ ابو جعفر المنصور کے دور میں اس وقت کے مختلف زبانوں‌ پر عبور رکھنے والی ماہر اور قابل شخصیات نے تراجم کیے جن میں ایک حنین ابن اسحاق تھے جنھوں نے بقراط اور جالینوس کی طب سے متعلق کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا۔ وہ خود حکیم اور طبیب تھے، اور تاریخ بتاتی ہے کہ مذہب ان کا عیسائیت تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے حکیم جالینوس اور بقراط جیسے ماہر اور مشہور یونانی حکما کی کتب کو عربی میں‌ ڈھالا جو ایک بڑا اور اہم کام تھا۔

فارسی، یونانی، سریانی اور عربی زبانوں کے ماہر اور اس زمانے کی قابل شخصیات نے منصور کے بعد ہارون الرشید اور مامون کے دور میں بھی عربی زبان میں کتب کے تراجم کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دور کے اہم لکھاری اور مترجمین میں حنین ابن اسحاق، قسطا بن لوقا، عیسی بن یحییٰ، عبدالرحمن بن علی اور ثابت بن قرہ و دیگر کے نام لیے جاتے ہیں جنھیں خلیفہ کی جانب سے مشاہرہ اور انعام دیے جاتے تھے اور ان کی بڑی تکریم کی جاتی تھی۔ بغداد میں‌ دارالترجمہ اور کتب خانے کا قیام عمل میں‌ لایا گیا اور اس کے تحت خوب علمی اور ادبی کام ہوا۔

تراجم کا یہ کام مامون کے بعد بھی جاری رہا اور علاج معالجے اور صحت سے متعلق کئی اہم کتب کا ترجمہ عربی میں کیا گیا اور ڈیڑھ سوسال تک یہ سلسلہ جاری رہا جس نے اسلامی دنیا کو طب و صحت سے متعلق علم سے مالا مال کیا اور مسلمان اطبا نے ان سے راہ نمائی اور استفادہ کرنے کے ساتھ اپنے طبی تجربات، مشاہدات میں‌ غور و فکر کرتے ہوئے اس شعبے میں اپنی مہارت اور استعداد میں‌ اضافہ کیا۔

(دنیائے طب، یونانی تعلیمی مراکز اور تاریخ کے صفحات سے استفادہ)

Comments

- Advertisement -