فجر کی نماز پڑھ کر گھروں کو واپس لوٹنے والے نوجوانوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر آگ میں گھرے 13 ہندو افراد کی زندگیاں بچائیں۔
بھارت میں انتہا پسند ہندو مسلم دشمنی میں آگے رہتے ہیں اور مسلمانوں کو ایذا دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ وہیں ہندو انتہا پسندی کا شکار بھارت میں کئی بار مسلمان اپنی جان پر کھیل کر ہندوؤں کی زندگیاں محفوظ بنا چکے ہیں۔
گزشتہ روز بھی فجر کی نماز پڑھ کر گھروں کو لوٹنے والے افراد نے آگ میں گھرے 13 ہندوؤں کی اپنی جان پر کھیل کر زندگی بچائی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز حیدرآباد کے پرانے شہر گلزار حوض کے علاقے میں علی الصباح ایک تین منزلہ عمارت میں آگ لگی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جس وقت آگ نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ اس وقت چھ مسلم نوجوان میر زاہد، محمد عظمت، محمد ابراہیم، سید واصف، محمد عامر اور سید وہاب وہاں سے گزرے تو لوگوں کو آگ میں گھرا پایا۔
اس موقع وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر آگ میں گھری عمارت میں داخل ہوئے اور ہندو خاندانوں کے 13 افراد کو بحفاظت وہاں سے باہر نکال کر لائے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان میر زاہد نے بتایا کہ ہم نے دو خواتین کی چیخیں سنیں، جو مدد کے لئے پکار رہی تھیں۔ ہم نے فوراً فیصلہ کیا کہ ہمیں اندر جانا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ خطرہ مول لیتے ہوئے عمارت کے اندار داخل ہونے کے لیے دیوار توڑی اور دو رکاوٹیں عبور کرکے اس کمرے میں پہنچے جہاں خواتین اور بچے آگ میں پھنسے ہوئے تھے۔
نوجوانوں نے کمرے میں موجود خاتون اور اس کے اطراف سہمے کھڑے پانچ چھ بچوں کو بحفاظت وہاں سے نکالا۔ پھر دوسری منزل پر جا کر وہاں 6 افراد کو ریسکیو کیا۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں اس سے قبل اتنی شدید آگ نہیں دیکھی تھی۔ وہ نوجوانوں کی بہادری اور آگ میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے جذبے کو سراہ رہے ہیں۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز بھارتی حیدرآباد میں رہائشی عمارت میں آتشزدگی کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور متعدد جھلس کر زخمی ہو گئے تھے۔
بھارت: حیدرآباد کی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 17 افراد ہلاک