کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز سے متعلق پولیس کی تفتیشی رپورٹ سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔
شیراز نے بتایا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘
شیراز کے بیان کے مطابق اس نے ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا تھا، اور مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلایا۔
شیراز نے کہا ’’جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشان دہی کروا سکتا ہوں، او جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘ ملزم شیراز کے مطابق مار پیٹ سے زخموں سے مصطفیٰ عامر کا خون نکلا تھا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔
جدید سیکیورٹی کیمرے اور خود کار نظام، ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر منظر عام پر آگئے
واضح رہے کہ دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آ گئے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے اپنے گھر میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکیورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔
بنگلے میں 2 بیش قیمت گاڑیاں، ساؤنڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا، جہاں اب تمام سامان بکھرا پڑا ہے، جب کہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں، اور مقتول مصطفیٰ عامر کے خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔