کراچی: ڈیفنس میں اپنے دوست مصطفیٰ عامر کو بے دردی سے قتل کرنے کا اعتراف کرنے والے ارمغان کے شناختی کارڈ سے متعلق انکشاف ہوا ہے۔
ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ارمغان کے پاس سے 2 شناختی کارڈ برآمد ہوئے، ایک شناختی کارڈ جعلی نکلا جس پر ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔
لڑکیوں کے حوالے سے انیل حیدر نے بتایا کہ کیس میں جن لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہی ان کا قتل میں کوئی کردار نہیں، کیس میں لڑکیوں کے معاملے پر احتیاط سے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گرفتار ارمغان کا برتاؤ جیل میں کیسا رہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کا قتل کے معاملے میں براہ راست کوئی تعلق نہیں البتہ ان سے متعلق شواہد سامنے آئے تو تفتیش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم ارمغان کے گھر سے ایک لڑکی کے ڈی این اے سیمپل ملے تھے، ارمغان کے گھر سے جتنی بھی چیزیں ملیں تمام کیس پراپرٹی ہیں، ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف گرفتاری کے پہلے روز کیا تھا جس جے بعد ہی شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
گزشتہ روز پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا جبکہ گھر سے ملے ڈی این اے والی لڑکی کی تلاش بھی شروع کر دی گئی۔
تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ ارمغان وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ عامر کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مقتول کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا۔
ملزم نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مقتول کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو اس کو نہیں لگے، اس پر فائرنگ وارننگ دینے کیلیے کیے تھے۔
’8 فروری 2025 کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا۔‘
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے، وہ خود نشہ فروخت کرتا تھا اور استعمال بھی کرتا تھا، اس نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹر کا کاروبار شروع کیا۔