کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں سندھ پولیس فرانزک ڈپارٹمنٹ کا سافٹ ویئر سسٹم غیر فعال ہونے کے باعث ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہیں ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ پولیس فرانزک ڈپارٹمنٹ کے سافٹ ویئرسسٹم غیر فعال ہونے کی وجہ سےفرانزک ممکن نہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سی آئی اے نے بھی ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کے فرانزک میں دلچسپی نہیں دیکھائی۔
فرانزک ڈپارٹمنٹ سندھ ذرائع نے کہا کہ سی آئی اے نے ارمغان سے مقابلے میں استعمال اسلحے اور خول کی محدود جانچ کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق سی آئی اے کی ٹیم سے ارمغان کے مقابلے کی جائے وقوعہ سے 24 خول ملے تھے، ملزم نے پولیس مقابلے میں ایک سے زائد ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔
مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ میں اہم انکشاف
ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ صرف یہی تعین کرپایا ہے کہ جو اسلحہ مقابلے میں چلا وہ قابل استعمال ہے، فارنزک ڈپارٹمنٹ یہ بھی تعین کر پایا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول ملزم سے ملنے والے اسلحے کے ہیں۔
یاد رہے مصطفیٰ عامراغوا و قتل کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی فرد گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پولیس چھاپے کے دوران ملزم ارمغان نے جدید اسلحہ سےفائرنگ کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مصطفیٰ عامرکی بازیابی کیلئے ملزم ارمغان کے گھر پرچھاپہ مارا گیاتھا، ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقاراورکانسٹیبل محمداقبال زخمی ہوئے، ملزم کو بلند آواز میں سرینڈر کرنے کیلئے کہا جاتا رہا مگر وہ وقفےوقفے سے فائرنگ کرتا رہا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم بعض نہیں آیا اورکافی دیر تک پولیس پرفائرنگ کرتا رہا، جس پر پولیس نے پیش قدمی کرتے ہوئے ملزم کو گھیرے میں لیکر گرفتار کیا، ملزم سےجدیداسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔