کراچی : ملزم شیراز اور ارمغان نے مصطفیٰ عامر کی گاڑی جلانے والی جگہ کی نشاندہی کردی اور بتایا دوریجی کے ویران مقام تک پہنچنے کے لئے کون سا روٹ استعمال کیا؟
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، گزشتہ شام اے وی سی سی ٹیم گرفتار ملزم شیراز اور ارمغان کو لیکر دریجی جائے وقوعہ پہنچی۔
ملزمان ارمغان اورشیراز نے جس جگہ گاڑی کو جلایا، اس کی نشاندہی کردی ، جائے وقوعہ پر حب پولیس کی تحقیقاتی ٹیم بھی موجود تھی جبکہ پولیس کے ہمراہ مقتول مصطفیٰ عامر کے رشتہ دار بھی موجود تھے۔
ملزمان نے بتایا کہ بند مراد کے راستے ساکران آئے، ساکران سے شاہ نورانی کراس سے ہو کر دریجی پہنچے اور لینڈانی ندی میں ویران مقام تک گئے تھے۔
تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔
یاد رہے گذشتہ روز مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کے واقعے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے تھے اور ایس ایس پی حب نے ایس ڈی پی او وندر محمد جان کو جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
مصطفیٰ عامر کی گاڑی کو اگ لگانے کی اطلاع پولیس کو گھنٹوں کی تاخیر سے کیوں ملی؟ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔
مزید پڑھیں : مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کا واقعہ، کئی سوالات کھڑے ہوگئے
حکام کا کہنا تھا کہ لگتا ہے شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے، ملزمان کون سا روٹ استعمال کرتے ہوئے دوریجی کے ویران مقام تک پہنچے؟ تحقیقات کی جارہی ہے۔
پولیس حکام نے کہا تھا کہ اگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔
پولیس نے کہا کہ 12 جنوری کو خاکستر کار سے جھلسی ہوئی لاش ملی تھی ، ناقابل شناخت لاش ملنے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا تھا۔