کراچی : مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کو انصاف دلانا اب میری زندگی کا مشن ہے۔
مقتول نوجوان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر وہ رہا ہوگیا تو پہلے سے زیادہ خطرناک ہوجائے گا۔
مقتول کی والدہ نے عوام سے اپیل کی کہ مصطفیٰ کیلئے آواز اٹھائیں، میرا بیٹا منشیات فروش نہیں تھا۔
خیال رہے کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے مصطفی کی لاش کی ڈی این اے سے تصدیق کے بعد ڈیفنس فیز 6 کی مسجد میں نماز جنارہ ادا کی گئی، نوجوان کی نماز جنازہ میں اہل خانہ سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، ، جس کے بعد انہیں ڈی ایچ اے فیز 8 قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کی تدفین کردی گئی
مصطفیٰ کی لاش بلوچستان کے علاقے حب سے جھلسی ہوئی ملی تھی، ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد لاش کی شناخت ممکن ہوئی تھی۔
بعد ازاں قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کی گئی تھی۔
یاد رہے نوجوان کو 6 جنوری کو ڈی ایچ اے سے اغوا کیا گیا تھا ، جس کے بعد مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
مزید پڑھیں : کراچی : مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں
پولیس نے مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
کیس کی تفتیش کے نتیجے میں پولیس نے دو ملزمان ارمغان اور شیراز کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ مصطفیٰ کو ڈی ایچ اے میں قتل کیا گیا تھا اور انہوں نے حب میں اس کی لاش اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔
حب پولیس کی جانب سے بارہ جنوری کو مصطفی کی لاش لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی گئی تھی تاہم بعد ازاں مصطفی کی لاش سولہ جنوری کو کیماڑی ایدھی قبرستان میں دفن کردی گئی تھی۔
21 فروری کو عدالتی حکم پر مصطفیٰ عامر لاش کی شناخت کے لیے قبر کشائی کرکے ڈی این اے نمونے جمع کئے گئے ، جس کے بعد لاش کے ڈی این اے نمونے مصطفیٰ کی والدہ سے میچ کر گئے تھی اور لاش مصطفیٰ کی نکلی تھی۔