جمعرات, فروری 20, 2025
اشتہار

مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مصطفی عامراغوااورقتل کیس میں ملزم کے جسمانی ریمانڈ نا دینے کیخلاف محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست
پر سماعت ہوئی۔

ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کسٹڈی کہاں ہے؟ تو ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ 6 جنوری کو مصطفی عامر کو اغوا کیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا، پھر درخشاں تھانے کے پولیس افسر نے مصطفی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا، 13جنوری کو تاوان کی کال کے بعد مقدمہ اے وی سی سی کو منتقل ہوا۔

سرکاری وکیل نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پڑھ کرسنائی اور کہا ملزم سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا تھا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5مقدمات ہیں ، ملزم پہلے بھی بوٹ بیسن کے ایک کیس میں مفرور تھا، ملزم ارمغان پر بھتے کا مقدمہ تھا جس میں مفرور تھا ، جس نے سوال کیا ٹرائل کورٹ نے کس وجہ سے جسمانی ریمانڈ سے انکار کیا ہے تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ کوئی وجہ نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کیا مار پیٹ کی وجہ سے جسمانی ریمانڈ نہیں ملا، بتائیں کیا تشدد ہوا ہے تو ملزم ارمغان نے بتایا کہ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ دیکھیں ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان ہے، کیا آپ نے جیل حکام سے تشدد کی شکایت کی تھی۔

کراچی:مصطفی عامراغوااورقتل سےمتعلق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت
ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے عدالت کو بتایا کہ منتظم عدالت نے جسمانی ریمانڈکی درخواست پرجےآئی ٹی بنانےکاآرڈرجاری کیا، ملزم کے گھر سے خون کے نمونے ملے تھے، خون مغوی مصطفی عامر کا ہی تھا، ڈی این اے میچ کیا ہے، مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم سے لیپ ٹاپ ملے ہیں جن کا فرانزک کروانا ہے،منتظم جج نے ایم ایل او کیلئےزبانی احکامات دیے، منتظم جج نےتحریری طور پر کچھ نہیں دیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر امیراشفاق کو روسٹر پر طلب کرلیا، جس پر تفتیشی افسر نے کہا عدالت نے کوئی لیٹر نہیں دیا تھا تو عدالت نے سوال کیا کہ آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا؟ وہ کہاں ہے، منتظم عدالت نےکب ہدایت کی تھ؟ عدالتی ریمانڈ کیلئے کس وقت عدالت نے آرڈر کیا ؟ عدالتی ریمانڈ دیدیا تو یہ آپ کی ذمہ داری نہیں تھی، آپ کا کام کسٹڈی جیل انتظامیہ کے حوالے کرنا تھا تو تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ منتظم عدالت نے زبانی احکامات دیے تھے۔

رجسٹرار انسداد دہشت گردی عدالت کو روسٹر پر طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ پورا آرڈر ٹائپ ہے وائٹو لگا کر جے سی کیا ہے تو افسران نے بتایا کہ ریکارڈ کورٹ سے لیا ہے محکمہ داخلہ سے آئے ہیں، رجسٹرار کا عہدہ خالی ہے، جس کےپاس چارج ہے، وہ عمرے پر گئے ہیں۔

جسٹس ظفراحمدراجپوت نے کہا کہ وائٹو لگا کر جے سی کیا گیا ہے ، پولیس کسٹڈی ابھی تک لکھا ہوا ہے، جس پر پراسکیوٹرجنرل کا کہنا تھا کہ ملزم کاباپ جج صاحب کےکمرےمیں موجودتھامیں حلف اٹھاکرکہتاہوں تو عدالت کا کہنا تھا کہ وہ بات نہ کریں جوآپ نےدرخواست میں نہیں لکھی ہے،عدالت

بعد ازاں عدالت نے مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈکی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اہم ترین

اصغر عمر
اصغر عمر
اصغر عمر اے آر وائی نیوز سے بطور کورٹ رپورٹر وابستہ ہیں

مزید خبریں