کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس نے قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتول عامر کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کا فیصلہ کر لیا ہے، مصطفیٰ عامر کی قبر ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کے لیے کھولی جا رہی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برآمد اسلحے میں آلہ قتل کون سا تھا یہ فرانزک رپورٹ سے پتا چلے گا، کیوں کہ چھاپے میں ملزم ارمغان کے بنگلے سے بڑی تعداد میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان کن راستوں سے ہو کر حب پہنچے روٹ میپ تیار کر لیا گیا، پیر کو عدالت سے ارمغان کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو واقعے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی کی بھی تلاش ہے، تفتیشی حکام کے مطابق کیس میں لڑکی کا بیان انتہائی ضروری ہے، جس کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ
واضح رہے کہ 6 جنوری کو بی بی اے کا طالب علم مصطفیٰ عامر لاپتا ہو گیا تھا، بعد ازاں چند دن قبل حب چیک پوسٹ کے قریب ایک جلی ہوئی کار سے اس کے جسم کی جلی ہوئی باقیات ملیں۔ ہفتے کے روز حکام نے انکشاف کیا کہ ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، جن کے درمیان نیو ایئر نائٹ کو جھگڑا ہوا، اور ارمغان نے مبینہ طور پر مصطفیٰ اور اس کی خاتون دوست کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
6 جنوری کو، جس دن مصطفیٰ لاپتا ہوا، ارمغان نے مصطفیٰ کو بلایا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، حب پولیس کے مطابق انھیں 11 جنوری کی شام 7 بجے ایک جلتی ہوئی گاڑی کی اطلاع ملی تھی، پہنچنے پر افسران کو جلی ہوئی کار کے اندر سے ایک لاش ملی۔ فیصل ایدھی کے مطابق جب لاش انھیں دی گئی تو وہ 4 دن تک کراچی کے مردہ خانے میں پڑی رہی، ایس او پیز کے مطابق متوفی کے اہل خانہ کی آمد کا انتظار تھا۔ تاہم، انھوں نے بعد میں اسے مواچھ گوٹھ کے قبرستان میں دفن کر دیا۔
اس کیس میں ملوث لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، حکام کا کہنا ہے کہ اس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کیوں کہ اس کا بیان تفتیش کے لیے انتہائی اہم ہے۔