جمعہ, فروری 21, 2025
اشتہار

مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں برآمد شدہ ہتھیاروں کے سلسلے میں محکمہ داخلہ سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان نے گھر میں 40 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگا رکھے تھے، ان سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ہی ارمغان 4 گھنٹے تک پولیس کے سامنے مزاحمت کرتا رہا تھا۔

کراچی میں مصفطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے

ادھر نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں نااہلی اور غفلت برتنے پر کراچی پولیس کے ایس ایچ او درخشاں، تفتیشی افسر اور اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او ذوالفقار اور اےایس آئی افتخار علی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں، پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ پر مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے، چھاپا مارنے والی ٹیم کے خلاف اندراج مقدمہ کا عدالتی حکم بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ مقدمہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے، تفتیش سے پہلے اے ٹی سی کے منتظم جج کا ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے، اور پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم ناقابل فہم ہے۔

ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ مصطفیٰ قتل سے پہلے ارمغان کے گھر گیا تھا، جہاں اس پر تشدد کیا گیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا تھا، گرفتار ملزم شیراز نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر ارمغان نے قتل کیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں