ہفتہ, فروری 22, 2025
اشتہار

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں لڑکیوں کا کیا کردار ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : ایس ایس پی اینٹی والنٹ کرائم سیل انیل حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں لڑکیوں کے کردار سے متعلق تفتیش جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ اغوااورقتل کیس میں اینٹی والنٹ کرائم سیل کی تحقیقات جاری ہے اور کیس سے جڑے مزید حقائق سامنے آنے لگے ہیں۔

ایس ایس پی اینٹی والنٹ کرائم سیل انیل حیدر نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزم ارمغان کے گھر سے ایک لڑکی کا ڈی این اے سیمپل ملا، کیس میں کئی لڑکیوں کے نام سامنے آئے، جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

انیل حیدر کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پرقبرکشائی کے بعد مصطفی کی لاش کے 11 نمونے حاصل کیے گئے، رپورٹ آنے کے بعد کیس سے جڑے کئی اہم حقائق سامنےآئیں گے۔

پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے پاس دوقومی شناختی کارڈ ملے، جن میں سے ایک جعلی تھا تاہم ارمغال کے گھر سے جتنا سامان تحویل میں لیا تمام کیس پراپرٹی ہے۔

مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا موڑ ! مارشا کے بعد انجلینا کون ہے؟

یاد رہے اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے پروگرام باخبر سویرا میں کیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پہلے مارشا شاہد نامی لڑکی کا نام لیا جارہا تھا اب انجیلینا نامی لڑکی کا نام سامنے آیا ہے، کہا جارہا ہے کہ انجیلینا ارمغان اور مصطفیٰ دونوں کی دوست تھی۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ واقعے سے ایک دن پہلے ارمغان نے انجلینا کو کسی بات پر بہت مارا اور وہ زخمی ہوگئی ، اس کے بعد وہ ڈیفنس کے ایک اسپتال جاتی ہے اور مصطفیٰ کو فون کرکے بتاتی ہے کہ ارمغان نے مارا ہے اور یہی سے سارا جھگڑا شروع ہوتا ہے۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ جس کارپٹ سے پولیس نے مصطفیٰ کے ڈی این اے کے لیے خون کا سیمپل لیا ، وہاں سے ایک الگ خون کا سیمپل ملا ہے، اندازہ یہی ہے کہ یہ سیمپل انجلینا کا ہے ، کیونکہ اسے مصطفیٰ کے قتل سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

واضح پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا جبکہ گھر سے ملے ڈی این اے والی لڑکی کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ ارمغان وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ عامر کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مقتول کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا، اس نے مقتول کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو اس کو نہیں لگے، اس پر فائرنگ وارننگ دینے کیلیے کیے تھے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں