کراچی: مصطفیٰ عامرز قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کا پہلا راک اسٹار ہوں لیکن مجھے پولیس پر اعتماد ہے نہ یہاں کے سسٹم پر اعتبار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے گھر میں سافٹ ویئر ہاؤس تھا۔
ارمغان کے والد سے سوال کیا گیا کہ آپ کے بیٹے نے پولیس پر فائرنگ کیوں کی؟ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر میں ڈاکو گھسیں گے تو کیا فائرنگ نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا منشیات استعمال کرتا ہے اس کا علاج کروایا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، قبرکشائی کیلئے درخواست پولیس کی جانب سے دائرکی گئی۔
ایس ایس پی انیل حیدر نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم اورڈی این اے کیلئےقبرکشائی ضروری ہے تاہم سیشن عدالت جو حکم دےگی عمل درآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش پولیس کو ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی سمیت جلادیا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔