کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی یا انتخابی اتحاد نہیں بلکہ یہ دو جماعتوں کا مدخم ہے جو ایک نام، منشور اور انتخابی نشان کے ساتھ کام کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو میں کیا، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں فاروق ستار کی بات کو ہی فائنل بات سمجھتا ہوں اور انہوں نے خود کہا تھا کہ ایک نام، منشور اور نشان پر الیکشن ہی نہیں لڑیں گے بلکہ آگے بھی ساتھ چلیں گے.
سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے دوران ہونے والی میٹنگ میں فاروق ستار کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی اور اپنے اپنے نکات اور رائے سے مشاورت کو مضبوط کرتے رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فاروق ستار نے دونوں جماعتوں کے انضمام کو مرحلہ وار پورا کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا جس پر ہم نے بھی اتفاق کیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا جیسے جیسے معاملات طے ہوں گے کمیٹی میٹنگ میں ہونے والی پیشرفت سے میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے.
متحدہ اور پی ایس پی کا انتخابات ایک جماعت اور نشان سے لڑنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بانی الطاف حسین کی تھی ، ہے اور رہے گی اس لیے اس نام کے ساتھ ہمارا انضمام یا اتحاد نہیں ہوسکتا البتہ معاملات فائنل ہونے تک مسائل آتے رہیں گے تاہم میں نئی پیشرفت پر کچھ بات کر کے فاروق بھائی کے لیے مشکلات کھڑا نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی یہ خواہش ہے کہ ایم کیوایم میں مائنس فاروق ستار ہوجائے.
آف دی ریکارڈ کے میزبان کاشف عباسی نے ایم کیو ایم پاکستان کےرابطہ کمیٹی کے اراکین کی تازہ پریس کانفرنس کے حوالے سے پی ایس پی کے موقف سے متعلق سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے ساتھ ملاقاتوں میں فاروق ستار اکیلےنہیں ہوتے تھے بلکہ وہ ارکین بھی تھے جو اب نہ جانے کیوں اختلاف کر رہے ہیں تاہم کسی بڑے فیصلے کے دوران ایسے مسائل آن کھڑے ہوتے ہیں اس لیے میں انہیں کچھ وقت دینا چاہتا ہوں۔
ایم کیو ایم کا نام، منشور اور انتخابی نشان برقرار رہے گا، کنورنوید جمیل
انہوں نے مزید کہا کہ ایک نام، منشور اور انتخابی نشان پراتفاق ہوا تو دیگر رہنما بھی موجود تھے لیکن فیصلےکے بعد پتہ نہیں ایم کیوایم پاکستان پر کونسا دباؤ ہے چنانچہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کے بجائے میں ان کے سربراہ فاروق ستار کی بات مانوں گا جو قانونی طور پر بھی پارٹی کے سربراہ ہیں اور اُن میٹنگز میں عامرخان بھی موجود ہوتے تھے تاہم وہ آخری میٹنگ میں نہیں تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی ختم کر کے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ضم ہونے پر میری جماعت کے اندر بھی پرمجھ سے بھی سوالات ہوئے تھے لیکن ہم نے سب کو اعتماد میں لیا اور مشترکہ پر پاکستان کے مفاد اور کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے یہ کڑا اور بڑا فیصلہ کیا جسے سب نے اون کیا اسی طرح یہ ایم کیو ایم پاکستان کے لیے بھی مشکل ہے اس لیے انہیں تھورا وقت دینا چاہیئے۔