اسلام آباد: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کا نتیجہ 4 دن بعد آیا، ووٹوں کی گنتی ہمارے سامنے ہوتی تو شکست تسلیم کرتے۔
تفصیلات کے مطابق سابق میئر کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی مردم شماری سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے ان چیمبر درخواست قابل سماعت ہونے پر سماعت کی۔ انہوں نے رجسٹرار کے اعتراضات کو ختم کردیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج مردم شماری سے متعلق ہماری درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست پر جو اعتراضات تھے وہ ختم ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں سندھ کی شہری آبادی کو کم کر دیا گیا۔ بہت ظلم ہوا ہے کہ کراچی کی آبادی کو کم دکھایا گیا۔ ’وزیر اعلیٰ کو آواز اٹھانی چاہیئے تھی، خود پارٹنر ان کرائم بن گئے‘۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ شہر کی جو پارٹی تھی اس نے بھی اس مسئلے پر آواز نہیں اٹھائی، اس ظلم سے شہر کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں کمی ہوگی۔ مردم شماری کا مقصد معیشت اور وسائل سے متعلق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کے 70 لاکھ لوگوں کو کم کیا گیا۔ پاک سرزمین واحد پارٹی ہے جس نے مردم شماری سے متعلق آواز اٹھائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن میں پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی گنتی ہمارے سامنے نہیں ہوئی۔ ’اگر ڈبے سامنے گنے جاتے تو جیتنے والوں کو مبارکباد دیتا، پولنگ ایجنٹس کو نہ نکالا جاتا تو مان لیتا کہ ہمیں مسترد کر دیا گیا‘۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ارشد وہرہ کے حلقے میں انہیں 21 پولنگ اسٹیشنز میں 8 ہزار 2 سو 22 ووٹ ملے۔ 48 گھنٹے بعد 305 حلقوں میں انہیں صرف 7 سو ووٹ ملے، یہ کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ الیکشن میں بد دیانتی ہوئی، اعتراضات داخل کریں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔