کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس میں مقتول کی والدہ وجیہ عامر نے بتایا ہے کہ لڑکی کی مصطفیٰ سے لڑائی تھی اور وہ ارمغان سے رابطے میں تھی۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول مصطفیٰ کی والدہ وجیہہ عامر نے کہا کہ ڈی این اے کی رپورٹ نہیں آئی تھی تو میں سوچ رہی تھی کہ یہ مصطفیٰ نہ ہو اور ملزمان نے اسے کہیں چھپایا ہوگا لیکن کہا جارہا ہے کہ ڈی این اے اسی کا ہے تو میں کیا کہہ سکتی ہوں۔
والدہ کے مطابق مصطفیٰ کا فون وہاں سے ملا ہے اور ملزمان کا اعتراف جرم کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ مصطفیٰ کی لاش ہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت میں پہلے دن ارمغان کی والدہ آئی تھیں اور کہا کہ صلح کرنے آئی ہوں، میں نے کہا کہ صلح کس بات پر کرنے آئی ہیں آپ یہ بتادیں کہ میرا بیٹا کہاں ہے۔
مصطفیٰ کی والدہ کے مطابق ارمغان کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا یہ سب کیوں کرے گا اس کے پاس تو بہت پیسہ ہے، میں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کتنا پیسا ہے کہ نہیں بس میرا بیٹا دے دو ساری ایف آئی آر واپس دے دوں گی، اس کے بعد ریمانڈ نہیں ہوا ہم ہائی کورٹ گئے جس کے بعد ملازم شیراز ملا۔
View this post on Instagram
لڑکی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی مصطفیٰ سے لڑائی ہوئی وہ ارمغان سے رابطے میں تھی، اس لڑکی کو معلوم تھا کہ مصطفیٰ کو ارمغان نے کچھ کردیا ہے، میرا پوائنٹ یہ تھا کہ لڑکی سے رابطہ کرکے پوچھا جائے لیکن وہ 15 سے 18 جنوری کے درمیان چلی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ لڑکی سے متعلق میرے پاس ثبوت ہیں کیونکہ وہ سب جانتی تھی لیکن اس نے کیا کچھ نہیں ہے۔
وجیہہ نے بتایا کہ مصطفیٰ کے کسی دوست نے پارسل بھیجا تھا جو ریٹرن ہوگیا تھا، مصطفیٰ کو لینے گیا تو اسے انتظار کرنے کا کہا گیا وہ گاڑی میں بیٹھا انتظار کررہا تھا کہ اے این ایف حکام آتے ہیں اور پارسل میں سے 30 گرام منشیات نکلتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصطفیٰ کو کسی نے پھنسایا تھا، اے این حکام کو جج نے حکم دیا تھا کہ لڑکے کو ڈھونڈو لیکن وہ لاپتا تھا، شواہد سامنے آرہے ہیں ارمغان بے نقاب ہوگیا۔