کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان سے متعلق مزید حقائق سامنے آگئے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان سے متعلق مزید حقائق سامنے آئے ہیں کہ اسے چند دوستوں کے علاوہ کوئی نام سے نہیں جانتا تھا، اس کے ملازم اور باقی لوگ ’باس‘ کے نام سے جانتے تھے۔
پولیس نے جس گھر پر چھاپہ مارا وہ ارمغان نے کچھ عرصے پہلے ہی لیا تھا، اس کے گھر میں الیکٹرک سسٹم، 35 سے زائد کیمرے لگے تھے۔
ارمغان کے گھر میں کسی کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، چھاپے کے وقت ارمغان پولیس کارروائی کیمروں سے مانیٹر کررہا تھا۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر کا لرزہ خیز قتل: ملزم شیراز نے اعترافِ جرم کرلیا
واضح رہے کہ انسداد دہششت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغوا و قتل کی کی سماعت ہوئی اس دوران ملزم شیراز نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرلیا ہے۔
ملزم شیراز نے اپنے بیان میں کہا کہ مصطفی ڈیفنس میں ارمغان کے گھر آیا تھا، جہاں مصطفیٰ سے جھگڑا ہوا، ہم نے اس پر تشدد کیا جس کے بعد مصطفیٰ کو مارا اور اس کی گاڑی میں ہی حب لے گئے، عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
دوران سماعت عدالت کے استفسار پر ملزم نے کہا کہ مجھے پولیس نے نہیں مارا ہے۔
یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف
دوسری جانب مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل میں ایک لڑکی بھی ملوث ہے، لڑکی کے میرے بیٹے سے 4 سال سے تعلقات تھے، لڑکی مصطفیٰ کو دھوکا دے رہی تھی۔
والدہ نے کہا کہ لڑکی کی وجہ سے مصطفیٰ اور ارمغان میں چپقلش ہوئی، لڑکی نے مصطفیٰ کو قتل کی دھمکی دی تھی۔
مصطفیٰ کی والدہ نے کہا کہ پولیس کو بھی لڑکی کے ملوث ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا، پولیس نے لڑکی کو تفتیش کے لیے بلایا تو وہ امریکا فرار ہوگئی۔
پولیس نے کل حب سے جلی ہوئی گاڑی اور لاش برآمد کی تھی جس سے متعلق ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی تھی کہ یہ مصطفیٰ کی لاش ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بنگلے پر پولیس نے مغوی مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا تھا تو ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں اہلکار زخمی ہوئے تھے لیکن مغوی بازیاب نہیں ہوسکا تھا۔