جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں 3 بہنوں کی لاشیں ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے قتل کے الزام میں مقتولین کے 3 سگے بھائیوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق مظفر گڑھ میں 3 معصوم بچیوں کے اندوہناک قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد مقتولین کے تین سگے بھائیوں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق مظفرگڑھ میں قتل ہونے والی تینوں کم سن بچیوں کا پوسٹ مارٹم ڈی ایچ کیو اسپتال میں جاری ہے، ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا ہے کہ مقتول بچیوں کے تین بھائیوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس مختلف زاویوں سے واقعے کی انویسٹی گیشن کررہی ہے، بہت جلد ملزمان کو منظر عام پر لے آئیں گے۔
جس مکان سے تینوں بچیوں کی گلہ کٹی لاشیں برآمد ہوئی ہیں وہ مکان ان کے پڑوس میں ہی ہے اور اس کا راستہ بھی ان ہی کے صحن سے ہے، مذکورہ مکان گزشتہ کافی عرصے سے خالی ہے اور اس کا قبضہ بھی ان ہی کے پاس ہے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے عنصر آفتاب کے مطابق عینی شاہد نے بتایا کہ گزشتہ شام گھر پر کچھ لوگ ملاقات کیلیے آئے تو ان کیلئے ساتھ والے گھر سے پنکھا لینے کیلئے دروازہ کھولا تو تینوں بچیوں کی لاشیں وہاں پڑی تھیں۔
مقتولین فاطمہ عرشیہ اور زہرا 7 بہن بھائیوں میں تین ہی بہنیں تھیں، ان کا ایک بھائی اپنی شادی کے بعد کراچی میں رہتا ہے جبکہ باقی تین بھائی ساتھ ہیں اور ان کے والد اپنی ملازمت کے سلسلے میں فیصل آباد میں ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ فرانزک کے عمل کے دوران تینوں بھائیوں کے ناخنوں پر خون کے نشانات پائے گئے اس کے علاوہ گزشتہ روز جب پولیس لاپتہ بچیوں کو تلاش کررہی تھی تو دونوں بھائی اس خالی مکان پر جانے سے روک رہے تھے جس سے شک کو مزید تقویت ملی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تھرمل کالونی سے اعجاز نامی شہری کی 3 بیٹیاں کل شام سے لاپتہ تھیں۔ 6 سے 11 سالہ معصوم بچیاں گھر کے سامنے پلاٹ میں کھیلنے گئیں مگر لوٹ کر نہ آئیں، تلاش کرنے پر بچیوں کی گلہ کٹی لاشیں ساتھ والے خالی مکان سے ملیں۔