تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

نائن الیون : میرا بیٹا گوانتاناموبے میں قید ہے،مرکزی ملزم کی والدہ کا دعویٰ

میڈرڈ: سانحہ نائن الیون کے مرکزی کردار محمد عطا کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ اُن کا بیٹا زندہ ہے اور اس وقت گوانتاناموبے میں اسیری کی زندگی گذار رہا ہے۔

اسپین کے معروف اخبار ’’روزنامہ المندو‘‘ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ہائی جیکر محمد عطا کی والدہ ’’بوزائینا محمد مصطفیٰ ‘‘ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے وہ امریکیوں کے بنائے جال میں پھنس گیا۔

مصر کے شہر کائیرو میں اپنی دو صاحبزادیوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہائی جیکر محمد عطا کی والدہ نے اپنے بیٹے کو پیغام دیا ہے کہ ’’میں جانتی ہوں کہ تم زندہ ہو اور گوانتاناموبے میں قید ہو اور میں چاہتی ہوں کہ مرنے سے پہلے ایک مرتبہ تمہیں دیکھ لوں،میں 74 سال کی ہو گئی ہوں اور صرف اس امید پر زندہ ہوں کہ تم لوٹ کر آؤ گے‘‘

atta1

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سچ چھپا رہا ہے امریکہ نے ہی یہ پورا ڈرمہ رچایا تا کہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جا سکے اور اس مقصد کے لیے عرب ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والے نوجوانوں کو استعمال کیا گیا رہی سہی کسر ہمارے اپنے لوگوں نے پوری کردی اور ہمیں آپس میں ہی تقسیم کردیا۔

روزنامہ المندو نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا انٹرویو ہے جو ہائی جیکر کے اہل خانہ میں سے کسی فرد نے کسی میڈیا دیا ہو،عطا محمد کی فیملی کا کہنا ہے کہ محمد عطا کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ابھی تک زندہ ہیں اور گوانتاناموبے میں قید ہیں۔

atta2

اس سے قبل محمد عطا کے والد جو اب حیات نہیں اور پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے نے بھی سانحہ نائن الیون میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے سے قطعی انکار کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اُن کے بیٹے نے ایک نامعلوم مقام سے فون کر کے اپنی خیریت سے آگاہ بھی کیا تھا۔

2005میں لندن میں ہونے والی بمباری کے بعد محمد عطا کے والد نے سی این این سے بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے تھے اور انہوں نے اپنے بیٹے کی مداح سرائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ کی شروعات ہے جو مزید پچاس سالوں تک محیط رہے گئی،انہوں نے اس انٹرویو کے لیے پانچ ہزار ڈالر کا تقاضہ بھی کیا تھا جسے منانے سے ادارے نے انکار کردیا تھا۔

Comments

- Advertisement -