میڈرڈ: سانحہ نائن الیون کے مرکزی کردار محمد عطا کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ اُن کا بیٹا زندہ ہے اور اس وقت گوانتاناموبے میں اسیری کی زندگی گذار رہا ہے۔
اسپین کے معروف اخبار ’’روزنامہ المندو‘‘ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ہائی جیکر محمد عطا کی والدہ ’’بوزائینا محمد مصطفیٰ ‘‘ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے وہ امریکیوں کے بنائے جال میں پھنس گیا۔
مصر کے شہر کائیرو میں اپنی دو صاحبزادیوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہائی جیکر محمد عطا کی والدہ نے اپنے بیٹے کو پیغام دیا ہے کہ ’’میں جانتی ہوں کہ تم زندہ ہو اور گوانتاناموبے میں قید ہو اور میں چاہتی ہوں کہ مرنے سے پہلے ایک مرتبہ تمہیں دیکھ لوں،میں 74 سال کی ہو گئی ہوں اور صرف اس امید پر زندہ ہوں کہ تم لوٹ کر آؤ گے‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سچ چھپا رہا ہے امریکہ نے ہی یہ پورا ڈرمہ رچایا تا کہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جا سکے اور اس مقصد کے لیے عرب ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والے نوجوانوں کو استعمال کیا گیا رہی سہی کسر ہمارے اپنے لوگوں نے پوری کردی اور ہمیں آپس میں ہی تقسیم کردیا۔
روزنامہ المندو نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا انٹرویو ہے جو ہائی جیکر کے اہل خانہ میں سے کسی فرد نے کسی میڈیا دیا ہو،عطا محمد کی فیملی کا کہنا ہے کہ محمد عطا کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ابھی تک زندہ ہیں اور گوانتاناموبے میں قید ہیں۔
اس سے قبل محمد عطا کے والد جو اب حیات نہیں اور پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے نے بھی سانحہ نائن الیون میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے سے قطعی انکار کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اُن کے بیٹے نے ایک نامعلوم مقام سے فون کر کے اپنی خیریت سے آگاہ بھی کیا تھا۔
2005میں لندن میں ہونے والی بمباری کے بعد محمد عطا کے والد نے سی این این سے بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے تھے اور انہوں نے اپنے بیٹے کی مداح سرائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ کی شروعات ہے جو مزید پچاس سالوں تک محیط رہے گئی،انہوں نے اس انٹرویو کے لیے پانچ ہزار ڈالر کا تقاضہ بھی کیا تھا جسے منانے سے ادارے نے انکار کردیا تھا۔