آسٹریلیا کے علاقے نیو ساؤتھ ویلز میں بکثرت پائے جانے والے ‘لوری کیٹ طوطے’ ہر سال خاص مہینوں میں نامعلوم وجوہات کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
قوس قزح کے رنگ سے مزین یہ پرندے نیو ساؤتھ ویلز کے شمالی علاقوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں، انہیں وائلڈ ‘رینبو لوری کیٹ’ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
ان پرندوں کے لئے سال کے کچھ ایام نہایت ہولناک ثابت ہوتے ہیں جب وہ پراسرار طور پر مفلوج ہوجاتے ہیں، بعض پرندوں کی زبان، گردن اور پنجے مکمل مفلوج ہوجاتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ پلک بھی نہیں چھپکا سکتے۔
بعد ازاں وہ کھانے پینے سے معذور ہوکر آہستہ آہستہ موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔
ستر کی دہائی میں یہ واقعات منظر عام پر آئے جب ہزاروں کی تعداد میں پرندے مفلوج ہوکر شکاریوں کا باآسانی نوالہ بنے۔ایک عرصے تک یہ ایک معمہ ہی رہا اور اب تک اس کی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی ہے،اب تک لاکھ کوشش کے باوجود ان پرندوں کو نہیں بچایا جاسکا اور نہ ہی کوئی علاج سامنے آیا ہے، تاہم پرندوں کے ماہر اس مرض کو لوری کیٹ پیرالیسس سنڈروم ( ایل پی ایس) کہتے ہیں جو ایک سالانہ موسمیاتی مرض ہے۔
تاہم ماہرین نے اس ضمن میں کئی نظریات ضرور پیش کیے ہیں، ایک بات یہ ہے کہ پرندوں کی گردن کی مہرے شدید متاثر ہوتے ہیں اور شاید اس کی وجہ وہ پودے ہیں جو طوطے اکتوبر سے جون تک کھاتے ہیں۔
اکتوبر سے جون تک یہ پودے کسی طرح کے وائرس کے شکار ہوتے ہیں اور نتیجتاً خود پرندے موت سے ہمکنار ہوتے ہیں۔یونیورسٹی آف سڈنی اور کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گذشتہ سال ایک مقالے میں کہا کہ غالب امکان ہے کہ طوطے زہریلے پودے کے شکار ہورہے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ خاص قسم کے زہریلے پودے کھانے سے یہ پرندے بیمار ہوکر مر رہے ہیں، انہوں نے موسمیاتی وائرس کو خارج ازامکان قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے علاقے کوئنز لینڈ اور نیو ساؤتھ ویلز جو کہ بارانی جنگلات ہیں، یہاں نادر ونایاب نباتات کے ساتھ ساتھ انتہائی نقصان دہ قسم کے پودے بھی اگتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہاں ایک پودا جسے ‘ڈنک مار پودا’ کہتے ہیں۔