تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

طوفانوں میں‌ جنم لیتی پراسرار روشنیوں نے سائنس دانوں کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا

سائنس دانوں نے طوفان برق و باراں میں‌ پیدا ہونے والے پراسرار برقی مظاہر کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک خاص قسم کا مانیٹر نصب کردیا۔

سائنس دانوں کے مطابق جب ہم گہرے بادلوں میں‌ بجلی گرجتے ہوئے دیکھتے ہیں، تب بادلوں‌ کی اوپری جانب عجیب و غریب قسم کی برقی شبیہ نظر آتی ہیں، جنھیں حالیہ برسوں ہی میں‌ شناخت کیا گیا. یہ شبیہ پریوں اور جنات کے خیالی تصور سے حیران مشابہت رکھتی ہیں.

طوفان برق وباراں فطرت کے نہایت شاندار مظاہر میں سے ایک ہے، لیکن ہمیں زمین سے جو کچھ نظر آتا ہے، وہ صرف شروعات ہے، کیوں بجلیاں چمکنے کے بعد زمین کی اوپری فضا میں کیا عجیب واقعات رونما ہوتے ہیں، ہم ان سے بے خبر رہتے ہیں۔


ہماری کہکشاں کے وسط میں ایک بڑا بلیک ہول دریافت


بجلی کی چمک سے پیدا ہونے والی ان عجیب شبیہوں کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک مشن کا آغاز کیا گیا ہے، خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفانوں کے یہ برقیاتی اثرات خلائی اسٹیشن سے متواتر مشاہدہ کیے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب بجلیاں چمک کر نیچے کی طرف آتی ہیں تو اس وقت بادلوں کے اوپر کچھ عجیب سے مناظر رونما ہوتے ہیں جنھیں عارضی چمکدار مظاہر Transient Luminous Events کہا جاتا ہے اور انھیں پہلی بار 1989 میں اتفاقیہ طور پر دیکھا گیا تھا۔

مینی سوٹا کے پروفیسر جان ونکلر ایک راکٹ لانچ کرنے کے سلسلے میں ٹی وی کیمرا ٹیسٹ کررہے تھے، جب انھوں نے دور بادل کے اوپر بجلی کی روشن قطاریں دیکھیں، اس مشاہدے نے اس وقت سائنس دانوں کو حیران کردیا۔


چین کا آسمانی محل زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ


ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ماہر فزکس کا خیال ہے کہ ہوائی جہازوں کے پائلٹ ضرور اس سے واقف رہے ہوں گے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ جب ان برقیاتی شبیہوں سے سائنس دان واقف نہیں تھے، تب بھی عام افراد انھیں اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے آرہے رہے ہیں، وہ انھیں راکٹ بجلیاں اور افقی بجلیاں کہا کرتے تھے، اب انھیں ماہرین نے بجلی کی پریوں کا نام دیا ہے، کیوں کہ یہ پراسرار طور پر اوپر کی طرف لہراتی ہوئی جاتی ہیں اور جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بجلیوں سے پیدا ہونے والی ننھی شبیہہ بجلیوں سے تھوڑی سی مختلف ہوتی ہیں، یہ برقی فیلڈ کی لہر ہوتی ہے، جو اوپر کی طرف جاتی ہے۔ بادل سے جس وقت طاقتور برقی لہر زمین کی طرف گرتی ہے تو اس کے ملی سیکنڈز کے بعد یہ شبیہیں ظاہر ہوجاتی ہیں، انسانی آنکھ جب تک انھیں دیکھے، یہ غائب ہوچکی ہوتی ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -