اسلام آباد : قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا تاہم پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظوری کیلئے پیش کیا گیا، قومی اسمبلی میں بل رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی نے پیش کیا۔
ترمیمی بل پیش کرنے پر پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا ، اپوزیشن کے الیکشن ایکٹ بل کے خلاف نعرے لگائے جبکہ پی ٹی آئی ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظوری دی ، قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے بل منظور کیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما محمد علی خان الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر بھرپور احتجاج کرتے ہیں، ترمیمی بل غیرآئینی ہے ، بل کو کمیٹی میں بحث کیلئے بھجوایاجائے۔
صاحبزادہ صبغت اللہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل پر ہمارا مؤقف نہیں لیا گیا، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، عددی برتری کی وجہ سےاسٹینڈنگ کمیٹی سےبل پاس کیاگیا، ہمارے تحفظات کونہیں سنا گیا، یہ پاکستان کے24کروڑعوام کےمستقبل کاسوال ہے ہم سمجھتے ہیں یہ بل بدنیتی پرمبنی ہے۔
اپوزیشن ارکان صبغت اللہ اورعلی محمد خان نے ترامیم پیش کر دیں ، صبغت اللہ نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کے لئےہے ، سیاسی مقاصد کیلئے اس بل کو لایاگیا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ قانون سازی کرنا اس معزز ایوان کا اختیارہے، قانون سازی آئین کےروح کے عین مطابق ہے، 81 ارکان اسمبلی نے حلف دیا کہ یہ سنی اتحاد کونسل کےارکان ہیں ، علی محمدخان نے کہا قانون سازی ان کارستہ روکنےکیلئےہے، ان کے 88 لوگوں نےاللہ کو حاضر ناظرجان کر حلف نامہ جمع کرایا، ان کاتعلق پی ٹی آئی سےنہیں سنی اتحادکونسل سےہے۔
اعظم نذیرتارڑ کا کہناتھا کہ آئین کے تحت جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا ان کومخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، ہم ترمیم قانون کو واضح کرنے کیلئے لارہےہیں۔
اپوزیشن ارکان صبغت اللہ اورعلی محمد خان کی بل میں ترامیم مسترد کردی گئی اور قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی 2024 کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا۔
بل کے مطابق جو شخص تین دن میں کسی جماعت میں شامل ہوتووہ کسی اور جماعت میں نہیں جاسکتا، جس جماعت کی کوئی سیٹ نہیں وہ مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔