اتوار, دسمبر 29, 2024
اشتہار

قومی اسمبلی نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی، جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آج اینٹی منی لانڈرنگ بل میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا گیا، یہ بل ڈاکٹر بابر اعوان نے پیش کیا، ایوان میں جمعیت علمائے اسلام، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے اینٹی منی لانڈرنگ بل کی مخالفت کی۔

معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ بل 2007 میں آیا، جسے ایکٹ بنایا گیا، اس ایکٹ میں تبدیلی لا رہے ہیں تاکہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکے، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ان کا ہر شق سے متعلق مؤقف بھی لیا، قانون کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے اپوزیشن کی بات بھی مانی۔

- Advertisement -

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں کہا کہ حکومت کے سامنے ہم نے بھی کچھ ترامیم رکھی تھیں، بل میں ایک مسئلہ ایکٹ کا سیکشن 10 ہے، جب بھی کوئی قانون بنتا ہے پورے معاشرے کے لیے ہوتا ہے، ہم اس بل میں پاور آف اریسٹ کے خلاف ہیں، پاور آف اریسٹ سے کوئی بھی بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکتا ہے، اینٹی منی لانڈرنگ بل میں گرفتاری کا اختیار کسی تحقیقاتی ادارے کو دے دیتے ہیں تو یہ ظالمانہ قانون بن جائے گا، یہ کالا قانون ہم انسانی حقوق کو نظر انداز کر کے کیوں بنا رہے ہیں، بغیر وارنٹ کے کسی کو گرفتاری کا اختیار دے دینا غلط ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو بھی اس قانون کے ذریعے نیب کو بھیجا جا رہا ہے، جب کہ سپریم کورٹ بھی نیب پر نالاں ہے، اس لیے اپوزیشن اینٹی منی لانڈرنگ کے اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔

ن لیگ کے رکن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ جو ترامیم حکومت اس بل میں پیش کر رہی ہے اکثر وہ ہیں جو اپوزیشن کی پیش کردہ ہیں، ہم قومی سلامتی کی خاطر بلز کو سپورٹ کرتے ہیں تو حکومت این آر او کے الزامات لگا دیتی ہے، تین ترامیم اب بھی ہماری نہیں لی گئیں۔

شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہمارے تین نکات ہیں، عاملہ میں ثبوت دینے کی ذمہ داری الگ ہے، نیب میں الگ ہے، نیب میں ثبوت دینا ملزم کی ذمہ داری ہے، حکومت اس قانون میں نیب کی طرح بارِ ثبوت ملزم پر ڈالنا چاہتی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی قانون سازی پر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے، قومی سلامتی کا ایک تاریخی حوالہ وہ ہے جب بھارتی قومی سلامتی کا مشیر بغیر ویزہ پاکستان آیا، بھارتی قومی سلامتی مشیر بغیر قومی سلامتی کے اداروں کی کلیئرنس کے پاکستان آیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اگر گرفتاری کرنے والی اتھارٹی کے اختیار کو مزید شفاف بنانا ہے تو بیٹھ کر بنالیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں