اسلام آباد : نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو مقدمے کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل بینچ ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیولنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے، ایڈووکیٹ جنرل کےپی نے سماعت براہ راست دکھانے کی استدعا کی۔
جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ نہیں ہے، آخری سماعت پرتو آپ نے ایسی درخواست نہیں دی۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا اسےختم کریں اوربیٹھ جائیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ کیس براہ راست دکھانا چاہیے کہ منفی تاثر نہ جائے۔
سماعت براہ راست دکھانے سے متعلق بینچ مشاورت کیلئے اٹھ کرچلاگیا، نیب ترامیم کیس کی سماعت براہ راست دکھانے سے متعلق فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
وقفے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت براہ راست دکھانے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو مقدمے کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا اور خواجہ حارث کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت دے دی۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے خواجہ حارث جب ملنا چاہیں مل سکتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پچاس لوگ ساتھ لے کرنہ جائیں، ایک دو وکیل جب چاہیں مل سکتےہیں۔
حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل مکمل کرلیے تو اٹارنی جنرل نے مخدوم علی خان کے دلائل اپنا لیے،اب آئندہ سماعت پر فاروق ایچ نائک ایک گھنٹہ دلائل دیں گے جبکہ خواجہ حارث نے دلائل کیلئے تین گھنٹے کا وقت مانگا ہے۔
سماعت کے آخرمیں بانی پی ٹی آئی اورچیف جسٹس کےدرمیان مکالمہ ہوا، چیف جسٹس کا کہنا تھا آئندہ سماعت کیلئے تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کریں گے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیلوں پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔