کراچی: قومی احتساب بیورو کی تفتیشی ٹیم نے منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی میں نامزد حسن علی میمن کو حراست میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق سابق صوبائی وزیر صادق علی میمن کے قریبی رشتے دار منی لانڈرنگ کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں نامزد ہیں جنہیں نیب نے گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق حسن علی میمن انجینئر سندھ کو اتھارٹی اور اسپیشل انیشیٹو کے پی ڈی تھے جبکہ ملزم ٹھٹھہ کی میونسپل کمیٹی کے چیئرمین ممتاز علی میمن کے بھائی ہیں۔
یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں حکم دیا گیا ہے کہ مقدمے کی مزید سماعت راولپنڈی میں ہوگی جبکہ نامزد و زیر حراست ملزمان کو اب راولپنڈی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جیل میں قید ملزمان کو راولپنڈی عدالت میں پیش کیا جائے، احتساب عدالت کی طلبی پر انور مجید سمیت دیگر زیر حراست ملزمان کی پیشی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں نامزد 5 ملزمان حسین لوائی، انور مجید، عبد الغنی مجید اور طحہٰ رضا زیر حراست ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس کو روالپنڈی منتقل کیا گیا۔
معزز جج نے آصف علی زرداری اورفریال تالپور، نمر مجید، ذوالفقار مجید، علی مجید، نورین سلطان، کرن امان، عدیل راشدی سمیت 19 ملزمان کی عبوری ضمانت واپس لے لی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلے کرتے ہوئے پیر کے روز اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹ کا فیصلہ 18ویں ترمیم سے متصادم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کی رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش، پیپلزپارٹی نے تصدیق کردی
کراچی کی بینکنگ کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مقدمہ راولپنڈی منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، اب منی لانڈرنگ کیس میں نامزد تمام ملزمان کا ٹرائل روالپنڈی میں ہی ہوگا۔
آصف زرداری نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وکلا سے مشاورت کے بعد عدالت جائیں گے، مجھے کیس منتقلی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، عدالتی فیصلے پر ماہر وکلا ہی اپنی رائے دے سکتے ہیں۔