اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے پاناما لیکس میں آنے والے 435 پاکستانیوں کی آفشور کمپنیوں کی انکوائری کا حکم جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے تفصیلات طلب کرلیں۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم 435 پاکستانیوں کی آفشور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کرنے کا حکم جاری کردیا۔
چیئرمین نیب نے واضح ہدایت کی ہے کہ اس ضمن میں ہونے والی تحقیقات میں کسی ادارے یا شخص کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے مذکورہ افراد کی آفشور کمپنیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس میں شامل تمام لوگوں کا احتساب چاہتے ہیں‘ سراج الحق
نیب ترجمان کے مطابق پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں آفشور کمپنیاں قائم کرنے والے پاکستانیوں میں ایف بی آر کے سابق چیئرمین عبد اللہ یوسف جو گرین ڈیل مینجمنٹ اور گرین وڈ انویسٹمنٹ کے مالک ہیں سمیت تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی آفشور کمپنیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اہم سیاسی شخصیات کے بعد پاناما میں نامزد دیگر افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے بینچ بھی تشکیل دیا اور ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔
واضح ہے کہ دو برس قبل اپریل میں بحراوقیانوس کے کنارے پر واقع ملک پاناما کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے غیر قانونی اثاثہ جات کی ڈیڑھ لاکھ دستاویزات شائع کی تھیں جس کے باعث دنیائے مملک کی کئی حکومتیں ہل گئیں تھیں۔
پاناما لیکس میں یورپی ملک آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمندر گنلگسن اور اُن کی اہلیہ کا نام سامنے آنے کے بعد عوام نے شدید احتجاج کی جس کے بعد انہیں مجبورا وزارت سے مستعفیٰ ہونا پڑا تھا۔ دستاویزات میں سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی سامنے آیا جس کے بعد انہیں عدالتوں میں پیش ہوکر صفائی دینی پڑی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا پاناما پیپرز میں نامزد دیگر افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، بینچ تشکیل
پاناما دستاویزات میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سمیت دیگر 400 سے زائد افراد کے نام سامنے آئے تھے، شریف خاندان کی آفشور کمپنیاں منظر عام پر آنے کے بعد نوازشریف نے قوم سے خطاب کر کے مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بینچ تشکیل دیا گیا جس نے نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے آفشور کمپنیوں کی مزید تحقیقات نیب کے سپرد کردی تھیں۔