لاہور : احتساب عدالت نے نیب کو شہباز شریف سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی، نیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
تفصیلات کے مطابق لاہورکی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے آمدن سےزائداثاثوں کےمقدمے میں شہبازشریف سےجیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔
نیب نے شہباز شریف سے جیل میں تفتیش کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی، نیب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہباز شریف سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔
نیب کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت شہباز شریف سے جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے۔
دوسری جانب شہباز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، نیب شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کیخلاف تحقیقات کر رہا ہے۔
نیب کو موصول ہونے والے ریکارڈ میں شہباز شریف کی ظاہر کردہ جائیداد، اکاؤنٹس اور زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات شامل ہیں، شہباز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری 28 اکتوبر 2018 سے چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں : شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ موصول ریکارڈ میں 1997 سے 2004 تک کے تمام اکاؤنٹس کی تفصیل شامل ہے۔ نیب کو 2007 سے 2018 تک کے اکاؤنٹس اور جائیداد کا ریکارڈ بھی مل گیا ہے۔
یاد رہے نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا تھا کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑآئے، مسرور انوراور مزمل رضا متعددبارشریف فیملی کےاکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتےرہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ رقوم آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے کے پروسس کے دوران منتقل کی گئی۔ شہباز شریف رقم کی ترسیل کے حوالے سے بھی نیب کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
واضح رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی اور بعد ازاں انھیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔