اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نیب نے سلیم مانڈوی والا کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس، اور ریفرنس میں ملزم نامزد کر دیا ہے۔
سلیم مانڈوی والا پر سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے کا الزام ہے، نیب کے مطابق انھوں نے سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجیدکو بیچنے میں اعجاز ہارون کی سہولت کاری اور معاونت کی۔
نیب کا کہنا ہے کہ سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس بیچ کر فرنٹ مین کے نام پر جعلی شیئر خریدے، اس ریفرنس میں ندیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، عبدالغنی مجید اور طارق محمود کو بھی ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے رقوم جعلی اکاؤنٹس سے ملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، جب کہ سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس فروخت کرنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، پھر یہ پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شیئرز خریدے گئے۔
ریفرنس کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم جعلی اکاؤنٹس سے آئی تھی، سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے ملے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم نے رقم سے منگلاویو کمپنی کے شیئرز خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔
سلیم مانڈوی والا نے ریفرنس پر رد عمل میں کہا ہے کہ میری خواہش تھی کہ نیب ریفرنس دائر کرے، ریفرنس کے خلاف میں ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، اپنا مؤقف اب عدالت میں پیش کروں گا۔
واضح رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نیب کے خلاف ایوان میں قرارداد اور تحریک التوا پیش کرنے سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں ہوئے ہیں، حالاں کہ حکومت کی جانب سے نیب کے سلسلے میں خصوصی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی آ چکی ہے۔
گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا اور اپوزیشن کے نیب سے متعلق تحفظات کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں اہم بیٹھک ہوئی تھی جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین، مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور قائد ایوان شہزاد وسیم شریک ہوئے تھے۔
سلیم مانڈوی والا نے اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نیب کے خلاف قرارداد اور تحریک التوا کے فیصلے پر قائم ہیں۔