لاہور : نیب کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہونے کے شواہد مل گئے، جس کے بعد ملزم اسحاق ڈار کیخلاف منی لانڈرنگ کی باقاعدہ تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کی جانب سے اہم پیش رفت سامنے آئی ، حکام نے ملزم اسحاق ڈار کیخلاف منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے شواہد بھی حاصل کر لئے۔
جس کے بعد ملزم اسحاق ڈار کیخلاف منی لانڈرنگ کی باقاعدہ تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ ملزم اسحاق ڈار کے مختلف بینک اکاؤنٹس سے ضبط شدہ 50 کروڑ روپے کی رقم صوبائی حکومت کو منتقل کر دی گئی ہے جبکہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے نیب لاہور حکام نے 50 کروڑ کی خطیر رقم بینک الفلاح، حبیب بینک لمیٹڈ اور الائیڈ بینک لمیٹڈ کے اکاؤنٹس سے ضبط کیں جو قومی خزانے میں جمع کروا دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم اسحاق ڈار کیخلاف جاری کیس میں عنقریب چند مزید اہم پیش رفت ہونیکی توقع بھی کی جا رہی ہے۔
چند روز قبل نیب لاہور کیجانب سے اسحاق ڈار کا گلبرگ میں واقع 5 کنال رقبہ پر محیط بنگلہ بھی بحق سرکار ضبط کرکے سرکاری اہلکار تعینات کر دیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں : سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا
اس سے قبل اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں جبکہ ان کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے اور عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔