لاہور: پنجاب میں 56 کمپنیوں کے اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو میں گزشتہ روز پیشی کے دوران سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سارا ملبہ سابقہ بیورو کریسی پر ڈال دیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نیب میں گزشتہ روز پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی کمپنیوں میں غیر قانونی اقدامات اور مبینہ کرپشن کی ساری ذمہ داری شہباز شریف نے سابقہ بیورو کریسی اور بورڈز پر ڈال دی۔
نیب نے سوال کیا کہ آپ کے احکامات پر کمپنیز میں غیر قانونی اقدامات ہوئے جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا حکم نہیں دیا جس سے خزانے کو نقصان پہنچا ہو۔
ان سے پوچھا گیا کہ آپ پر الزام ہے آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ آپ نے منسوخ کروایا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرے سیکریٹری نے سمری دی کہ ٹھیکہ منسوخ کرنا ہے۔
نیب نے استفسار کیا کہ آپ نے سمری پر چیف سیکریٹری سے پوچھا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ جو غیر قانونی اقدامات ہوئے یہ سب چیف سیکریٹری کی ذمہ داری تھی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی کمپنیوں میں غیر قانونی اقدامات سے متعلق بورڈ سے پوچھیں، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ٹو سی ایم کا کام ہوتا ہے وہ دیکھتے ہیں۔ سیکریٹری ٹو سی ایم معاملات دیکھتا ہے کہ کیا جو سمری آرہی ہے ٹھیک ہے، متعلقہ افسران نے ذمہ داری نہیں نبھائی تو ان سے پوچھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کرپشن کے خاتمےکے لیے اقدامات کیے، سب سے پہلے کمپنیوں کے آڈٹ کا حکم دیا اور آڈٹ کروایا، صاف پانی میں کرپشن پکڑی اور اینٹی کرپشن کو تحقیقات کا حکم دیا۔ ’اپنے دور میں اربوں بچائے، ان کی طرف بھی دیکھا جائے‘۔
ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی میں میرٹ کے برعکس تعیناتیاں کیں؟ جس پر شہباز شریف کا جواب تھا کہ نہیں میں نے بورڈ بنایا، انہوں نے افسر کو تعینات کیا۔
یاد رہے کہ ماضی میں نیب لاہور کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو پہلے صاف پانی کرپشن کیس اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کیس میں طلب کیا جا چکا ہے۔
نیب لاہور 56 کمپنیز کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر پہلے ہی تحقیقات کر رہا ہے، نیب 56 کمپنیز کیس کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کروا چکا ہے۔