سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر کی موت پر قومی ادارہ احتساب (نیب) نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد محکمہ جیل خانہ جات ہی ملزمان کے معاملات دیکھتی ہے۔ نیب کا کسی قسم کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
لاہور:تفصیلات کے مطابق سابق ڈائریکٹر سرگودھا یونیورسٹی میاں جاوید احمد کی کیمپ سینٹرل جیل میں وفات پر قومی ادارہ احتساب (نیب) کا کہنا ہے کہ جیل حکام کے زیر تحویل ملزمان کے معاملات جیل انتظامیہ کے سپرد ہوتے ہیں۔ نیب کا کسی قسم کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریمانڈ سے مراد ملزمان کو جوڈیشل حکام کے حوالے کرنا ہے، جوڈیشل ریمانڈ کے بعد محکمہ جیل خانہ جات ہی ملزمان کے معاملات دیکھتی ہے۔
نیب کے مطابق ایمرجنسی سے متعلقہ حالات میں بھی جیل انتظامیہ احکامات جاری کرتی ہے، جیل مینول کی رو سے کسی نیب افسر کی مداخلت یا اجازت کا تصور ہی نہیں۔
نیب ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میاں جاوید پروفیسر یا ڈاکٹر نہیں لاہور کیمپس کے مالک تھے بطور ڈائریکٹر کیمپس کھولا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے ڈائریکٹر پروفیسر جاوید اقبال جیل میں انتقال کر گئے تھے اور ان کے زنجیر بکف جسد خاکی کی تصویر منظر عام پر آئی تھی۔
جاوید اقبال نیب کی حراست میں تھے جہاں اچانک طبیعت خراب ہونے پر انہیں سروسز اسپتال لے جایا گیا تھا۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد وہ اسپتال سے جیل پہنچے جہاں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے۔
پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپسز کھولنے کے الزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے۔
بعد ازاں میڈیا پر چلنے والی خبروں پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ردعمل میں اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ مرحوم جاوید اقبال کا انتقال نیب کی حراست میں ہوا۔