پشاور: مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان پر بطور سرکاری افسر خورد برد سے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب نے ریفرنس دائر کر دیا۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ خان نے اپنے بیٹے اور بھتیجے سمیت من پسند افراد کو بھرتی کیا، موسیٰ خان اور دیگر ملزمان نے مختلف پراجیکٹس میں خورد برد کی۔
نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ خان نے اپنے بیٹے کو جعلی دستاویز پر بی پی ایس 10 اور بھتیجے کو بی پی ایس 8 میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیا، انھوں نے سسٹینبل لینڈ منیجمنٹ پروگرام (سلیمپ) میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی، موسیٰ خان کے اثاثے ان کی آمدن سے کئی گنا زیادہ ہیں۔
ریفرنس کے مطابق موسیٰ خان کی ایک کروڑ 92 لاکھ 97 ہزار 677 روپے کی جائیداد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، ان کے مختلف بینک اکاؤنٹس میں 3 کروڑ 29 لاکھ 53 ہزار روپے کے ٹرانزیکشنز ہوئیں، موسیٰ خان اور ان کے دیگر ساتھیوں نے 5 کروڑ 60 لاکھ 33 ہزار 835 روپے کی کرپشن کی۔
یاد رہے کہ موسیٰ خان نے نیب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دی تھی جس پر عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ موسیٰ خان نے درخواست میں الزام لگایا تھا کہ ان کے خلاف نیب کی کارروائی سیاسی انتقام ہے، انھوں نے مؤقف پیش کیا کہ میرے بیٹے جے یو آئی ف سے منسلک ہیں، حکومت نے جے یو آئی ف کی خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔
مولانافضل الرحمان کے قریبی ساتھیوں کی ممکنہ گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں
پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ موسیٰ خان کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ریکارڈ کے مطابق تفتیش سے پتا چلا کہ موسیٰ خان کے خریدے گئے اثاثے آمدن کے مطابق نہیں۔
درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ موسیٰ خان نے حکومتی فنڈ میں خورد برد کی ہے، اکاؤنٹ میں لاکھوں روپے بھی ہیں، جب کہ یہ سرکاری افسر تھے، انھوں نے اعتراف جرم کر کے درختوں کی کٹائی کی رقم بھی پلی بارگین کر کے واپس کر چکے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ موسیٰ خان خود پر لگائے گئے الزامات پر مناسب جواب نہیں دے سکے، ایسے میں سیاسی انتقامی کارروائی کا مؤقف بے بنیاد ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے موسیٰ خان کی نیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے نیب کو احتساب عدالت میں 7 روز کے اندر ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔