لاہور : نیب نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کےخلاف آمدن سے اثاثہ جات کیس میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے، بنک اکاﺅنٹس اور ایف بی آر کا 11 سالہ ریکارڈ حاصل کرلیا گیا، جس میں تضاد سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) لاہور نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کے خلاف آمدن سے اثاثہ جات کیس میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے۔
نیب نے حمزہ شہباز کے بنک اکاﺅنٹس اور ایف بی آر کا 11 سالہ ریکارڈ حاصل کرلیا جس میں تضاد سامنے آیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے 2006 میں 33 لاکھ آمدن ظاہرکی جبکہ بینکوں میں 12 لاکھ روپے موجود تھے ۔2007 میں انکم 42 لاکھ روپے کے قریب جبکہ بنک ریکارڈ کے مطابق آمدن13 لاکھ روپے تھی۔
نیب رپورٹ میں بتایا گیا 2008 میں ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق 48 لاکھ جبکہ بینک ریکارڈ کے مطابق 16 لاکھ 7 ہزا روپے ہے۔2009 میں 73 لاکھ روپے آمدن ایف بی آر کے روبرواور بنک میں 26 لاکھ روپے آئے۔
نیب کے مطابق 2010 میں 96 لاکھ ظاہر کیے گئے جبکہ بنک میں 51 لاکھ روپے موجود تھے اور 2011 میں ایف بی آر کے ریکارڈ میں1 کروڑ روپے ظاہر کیے جبکہ بنک ریکارڈ میں 86 لاکھ روپے تھے ، اسی طرح باقی سالوں کے حوالے سے بھی تضاد ہے ۔
مزید پڑھیں : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع
گذشتہ روز احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
وکیل نیب نے کہا تھا 2 کروڑ کے 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے اور 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا۔
خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟