لاہور : اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات کی نیب رپورٹ سامنے آگئیں ، جس میں کہا گیا حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ان کے اثاثوں میں 2003 سے 2017 کے دوران کئی گنااضافہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات کی رپورٹ منظر عام پر آگئیں ، جس میں بتایا گیا حمزہ شہباز نے مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس کھلوارکھے تھے، حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔
نیب رپورٹ میں کہا گیا حمزہ شہباز نے2012 سے 2015 کے دوران جائیدادیں خریدیں، ان کے اثاثوں میں 2003 سے 2017 کے دوران کئی گنااضافہ ہوا جبکہ شوگر ملز کیس میں سرکاری خزانے کو 21 کروڑ سے زائد نقصان پہنچانے کا الزام بھی ہے۔
خیال رہے آج آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے حمزہ شہباز کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
مزید پڑھیں : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔
گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔
نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔
خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟
واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔