لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں حمزہ ، سلیمان اور خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، نیب کی رپورٹ میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کےبارےمیں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں شہبازشریف،حمزہ ،سلیمان،خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے ، 1990میں بطورایم این اے شہبازشریف نے 2.121 ملین اثاثے ظاہرکئے، 2003 میں شہبازشریف کے ظاہر اثاثے 2اعشاریہ524ملین روپے تھے ، انھوں نے1996 سے2003تک آمدنی 11.213ملین اور اخراجات16.866 ملین ظاہرکئے۔
نیب رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، 2009میں شہبازشریف کے اثاثوں میں 22گنااضافہ ہوا اور ان کے اثاثے 55اعشاریہ 516 تک پہنچ گئے ، اثاثوں میں 52اعشاریہ 992 ملین اضافہ ہوگیا۔
نیب کا کہنا ہے کہ 2010میں شہبازشریف نے209ملین سےزائداثاثےظاہرکئے اور 2018میں شہباز شریف کے اثاثے 66.480 ملین تک پہنچ گئے، انھوں نے 2009 سے 2018 کے دوران 165.425 ملین اخراجات اور کاروبار سے 114.676ملین روپے کی آمدنی ظاہر کی جبکہ زرعی آمدنی کی مد میں78.105 ملین روپے ظاہر کئے، فیملی کے نام پر منی لانڈرنگ میں سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف کو ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا شاہدرقیق منی چینجر نے گرفتاری کے دوران4غیرملکی جعلی ترسیلات زر کا انکشاف کیا ، 2.430ملین ڈالر کی 4 جعلی ترسیلات زر برطانیہ سے کی گئیں، جعلی ترسیلات زر عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج کے ذریعے کی گئیں، ترسیلات زر نصرت، حمزہ ، سلمان، رابعہ کے اکاؤنٹس میں کرنے کا کہا گیا۔
ریفرنس میں شہبازشریف، اہلخانہ کی منی لانڈرنگ طریقہ کار کی تفصیل سامنے آگئیں ، نیب ریفرنس میں کہا گیا شہباز شریف کے بےنامی داروں میں فیملی اراکین، 3 کمپنیاں جبکہ بے نامی داروں میں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور شیئر بھی شامل ہیں۔
نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز، منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تفصیلات والیمزکی صورت میں ظاہر کی جبکہ شہباز شریف کے بے نامی داروں میں نصرت، سلمان ، حمزہ، رابعہ اور جوریہ شامل ہیں۔