کراچی: صوبہ سندھ میں مبینہ بد انتظامی کے ایک اور اسکینڈل کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے، اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ سندھ حکومت نے عام انتخابات کے لیے کیمرے کرائے پر کیوں لیے۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے عام انتخابات 2018 میں حکومتِ سندھ کی سیکورٹی کیمروں کے حوالے سے بد انتظامی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
[bs-quote quote=”کئی روز پہلے بھی متعلقہ افسران کو ریکارڈ کے لیے لکھا مگر جواب نہیں ملا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”نیب کا شکوہ”][/bs-quote]
نیب الیکشن 2018 میں کیمروں کی تنصیب میں مالی بے ضابطگی کی تحقیقات کر رہی ہے۔
نیب نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر کرائے پر حاصل کیے جانے والے کیمروں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ نیب نے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے کہ 24 دسمبر تک مطلوبہ دستاویز فراہم کی جائے۔
نیب نے استفسار کیا ہے کہ سندھ حکومت نے خریدنے کی بجائے سی سی ٹی وی کیمرے کرائے پر کیوں لیے۔ دریں اثنا نیب نے چیف سیکریٹری سندھ سے دستاویز کے ساتھ 7 سوالات کے جوابات کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کے منظور نظر افسران کے گرد نیب کا گھیرا تنگ
نیب نے کنٹریکٹ میں مبینہ بد انتظامی پر افسران کے عدم تعاون کا بھی شکوہ کیا، نیب کی جانب سے کہا گیا کہ کئی روز پہلے بھی متعلقہ افسران کو ریکارڈ کے لیے لکھا مگر جواب نہیں ملا۔
واضح رہے کہ الیکشن 2018 میں پوسٹل بیلٹ کا غلط استعمال روکنے کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر مخصوص طریقہ کار کے تحت سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی گئی، اور الیکشن کے دن پولنگ اسٹیشنز پر کیمروں سے مانیٹرنگ کی گئی۔